اچھے مسلمان تھے، آپ کے والد عالم طفولیت میں حضرت علیؓسے ملے تھے،آپ کے دادا نے عید نوروز کے دن حضرت علیؓ کی خدمت میں فالودہ پیش کیاتھا،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا خاندان دولت وثروت سے بہرہ ور تھا اور آپ کے والد علماء وصلحاء کے صحبت یافتہ تھے، اسی وجہ سے آپ کی تربیت خالص اسلامی ماحول میں ہوئی۔
ابو حنیفہ کنیت کی وجہ
امام صاحب کی کنیت ابو حنیفہ تھی اور اسی سے آپ کو شہرت ملی ، حتی کہ آپ کی کنیت آپ کے نام پر غالب آگئی، یہ کنیت حقیقی نہیں ہے، آپ کی کسی اولاد کا نام حنیفہ نہیںتھا،اس لئے بیٹی کی طرف نسبت کرکے ابو حنیفہ کنیت قرار دینا غلط ہے، بعض لوگوں نے ذکر کیا ہے چوں کہ آپ نے دین حنیف کی جزئیات اور فروعات امت کے سامنے پیش کی، یہ کنیت اسی اعتبار سے ہے یعنی ابو الملۃ الحنیفۃ، بعض حضرات نے لکھا ہے کہ حنیفہ عراقی زبان میں دوات کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور آپ چونکہ مسلسل علمی مشغلہ میں لگے رہتے تھے اس وجہ سے آپ کو ابو حنیفہ کہا گیا۔(۱)
امام صاحب کی تابعیت
ائمہ اربعہ میں صرف امام صاحب کو یہ شرف حاصل ہے کہ آپ نے متعدد صحابہ کی زیارت کی ہے۔ آپ کا شمار تابعین میں ہوتا ہے، آپ کے بچپن میں متعدد صحابہ کوفہ میں بقید حیات تھے، جن کی زیارت اور ملاقات سے مسلمان فیضیاب ہوتے تھے، اکثر تذکرہ نگاروں کا اتفاق ہے کہ آپ نے حضرت ا نس بن مالک کو دیکھا ہے، قاضی اطہر مبارکپوری نے متعدد محدثین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امام صاحب نے صحابہؓ کی زیارت کی ہے، چنانچہ لکھتے ہیں:
امام ذہبی نے لکھا ہے کہ امام صاحب کی ۸۰ھ میں پیدائش کے وقت
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مقدمہ اوجز ا لمسالک للشیخ زکریا ۱؍۱۷۵، مطبوعہ دارالقلم دمشق