تیسری فصل
فقہ حنفی کی تدوین کا شورائی نظام
اس وقت پوری دنیا میں عملی اعتبار سے ائمہ اربعہ کی فقہ رائج ومتداول ہے، ان میں بھی عمومی قبولیت اور خصوصی امتیاز فقہ حنفی کو حاصل ہے؛ بلکہ اگر کہا جائے کہ اولیت ومرجعیت اسی فقہ کا مقدر ہے، تو غلط نہ ہوگا، فقہ حنفی نے ترقی کی جس اوج کمال کو دریافت کیا ہے اور مقبولیت کی جس آسمان پر اپنا آشیانہ قائم کیا ہے اس کے اسباب وعلل کا پتہ لگانا دشوار نہیں؛ اس فقہ کی ترقی وکمال کا راز سربستہ بظاہر اس فقہ کی جامعیت ،احوال زمانہ سے ہم آہنگی، اصول وقواعد کی پختگی اور احادیث وآثار کا انضمام ہے، ان سب پر مستزاد امام ابو حنیفہ او ر ان کے تربیت یافتہ تلامذہ کا فقہ اور اس کی فروعات وجزئیات میں درک وکمال او رنصوص شریعت میں گہرائی وگیرائی ہے۔
فقہ حنفی کی خصوصیت
علامہ شبلی نعمانیؒ نے ’’سیرۃ النعمان‘‘ میں فقہ حنفی کی خصوصیات پر مفصل کلام کیا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ:(۱) فقہ حنفی کے مسائل اسرار ومصالح پر مبنی ہوتے ہیں(۲) فقہ حنفی پر عمل بہ نسبت تمام فقہوں کے نہایت آسان ہے(۳) فقہ حنفی میں معاملات کے متعلق جو قاعدے ہیں نہایت وسیع اور متمدن ہیں (۴) فقہ حنفی نے ذمیوں کے حقوق(یعنی وہ لوگ جو مسلمان نہیں ہیں؛ لیکن مسلمانوں کی حکومت میں مطیعانہ رہتے ہیں) نہایت فیاضی اور آزادی سے دیئے ہیں، یہ وہ خصوصیت ہے جس کی نظیر کسی امام اور مجتہد کے یہاں نہیں ملتی(۵) فقہ حنفی نصوصِ شرعیہ کے موافق ہے، یعنی جو احکام نصوص سے