امام احمد بن حنبل ان کے بارے میں فرماتے ہیں میری دونوں آنکھوں نے یحی بن سعید القطان جیسے شخص کو نہیں دیکھا، ان سے امام صاحب کے بارے میں پوچھا گیا توفرمایا خدا کی قسم ہم اللہ تعالیٰ پر جھوٹ نہیں باندھ سکتے ہیں، بہت سی باتیں بہت اچھی اور درست ہیں جو امام ابو حنیفہ نے کہی ہے اور ہم امام صاحب کی جس رائے اور بات کو بہتر اور پسندیدہ سمجھتے ہیں اس کو اختیار کرلیتے ہیں،یحی بن معین کا قول ہے کہ یحی بن سعید القطان فتوی میں کوفیین کا مذہب اختیار کرتے تھے ا ور امام صاحب کی رائے کے مطابق فتویٰ دیا کرتے تھے۔(۱)
یحی بن معین (۱۵۸ھ/۷۷۵ء=۲۳۳ھ/۸۴۸ء)
یحی بن معین کا شمار مشہور محدث اور ائمہ جرح وتعدیل میں ہوتا ہے، عبد اللہ بن احمد بن ا براہیم دورقی کہتے ہیں کہ یحی بن معین سے امام صاحب کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا وہ ثقہ ہیں، میں نے کسی کو ان کی تضعیف کرتے ہوئے نہیں سنا، شعبہ بن حجاج ان سے حدیث لکھنے اورروایت کرنے کا حکم دیتے تھے اور شعبہ تو شعبہ تھے(۲) صیمری نے یحی بن معین سے روایت کی ہے کہ فقہاء چار ہوئے ہیں ابو حنیفہ، سفیان ثوری، امام مالک اور امام اوزاعی۔ (۳)
ایک دفعہ احمد بن محمد بغدادی نے یحی بن معین سے امام ابو حنیفہ کے متعلق پوچھا تو آپ فرمانے لگے، امام ابو حنیفہ سراپا عادل ہیں ثقہ ہیں ایسے شخص کے بارے میں تمہارا کیا گمان ہے جن کی توثیق ابن المبارک اور وکیع نے فرمائی ہے، عدل ثقۃ فما ظنک بمن عدلہ ابن المبارک ووکیع (۴) خطیب نے نقل کیا ہے کان أبو حنیفۃ ثقۃ لا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) الانتقاء ص: ۱۳۲،خطیب بغدادی،ابو بکر احمد بن علی، تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۵، دارالکتب العلمیہ بیروت ۱۹۹۷ء
(۲) ابن عبد البر، ابو عمر یوسف بن عبد اللہ،الانتقاء فی فضائل الثلاثۃ الائمۃ الفقہاء ص: ۱۲۷،دارالکتب العلمیہ بیروت ڈیجیٹل لائبریری
(۳) صیمری، ابو عبد اللہ حسین بن علی،اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ص: ۸۰، دارالکتاب العربی بیروت ۱۹۷۶ء
(۴) حدیث ، ہل حدیث بحوالہ محدثانہ جلالت شان ص: ۲۷۵