رہنے والے تھے اور نہایت متقی اور پرہیز گار لوگوں میں شمار ہوتے تھے، ایک زمانہ تک نیشاپور کے عہدہ قضاء پر بھی فائز رہے، یہ امام صاحب کے شاگردبھی تھے اور حدیث وفقہ امام صاحب سے روایت کرتے تھے، بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حفص بن عبد الرحمن امام صاحب کے مال کو نیشاپور میں فروخت کرتے تھے اور نیشاپور کے مال کو امام صاحب کے پاس کوفہ بھیجتے تھے۔
امام صاحب کے تجارتی اصول
امام صاحب کی تجارت کی کامیابی،تجارتی اصول کی پابندی کی بنا پر تھی، امام صاحب کے نزدیک تجارت کا مقصد صرف مال کا حاصل کرنا نہیں تھا؛بلکہ وسیع پیمانہ پر تجارت کرکے تجارت کے صحیح اصول کو فروغ دینا تھا، امام صاحب کی تجارت میں سچائی، امانت داری، خوش اخلاقی، خیر خواہی، جیسے لازمی عناصر پائے جاتے تھے، اس کے ساتھ دھوکہ دہی، خیانت، بدخواہی، ظلم وزیادتی، جیسے غلط اور ناجائز عناصر سے امام صاحب کی تجارت پاک تھی، ہم امام صاحب کی معاشی سرگرمیوں میں ان کی تجارتی اصول کا جائزہ پیش کریں گے۔
خوش اخلاقی
اسلام نے ہمیں زندگی کے ہر شعبہ میں خوش اخلاقی کی تعلیم دی ہے اور خندہ پیشانی سے ملنے کو بہترین صدقہ قرار دیا ہے۔ (۱) خوش اخلاقی انسان کا سب سے بہترین اور قیمتی زیور ہے، خاص طور پر تاجروں کے لئے خوش اخلاقی ان کی تجارت کے فروغ کا بہترین ذریعہ ہے، تاجر کی خوش اخلاقی گا ہک کو نہ صرف مال خریدنے پر مجبو رکردیتا ہے؛ بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کو اپنا ہی گاہک بنالیتا ہے، امام صاحب کی خوش اخلاقی کا کیا کہنا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) سنن الترمذی، باب ما جاء فی طلاقۃ الوجہ، حدیث نمبر:۱۹۹۷