کے ا قوال یہاں ذکر کئے جاتے ہیں تاکہ امام صاحب کی بے داغ اور تقویٰ وطہارت سے لبریز زندگی اورآپ کے فضل وکمال کی مختلف نوعیتیں ہمارے سامنے آسکے۔
فضیل بن عیاض (م ۱۸۷ھ)
فضیل بن عیاض مشہور صوفیاء میںسے ہیں،ان کی زندگی زہد وتقویٰ اور عبادت وریاضت سے عبارت تھی، وہ فرماتے ہیں امام ابو حنیفہ مرد فقیہ تھے، فقہ میں معروف،پا رسائی میں مشہور، بڑے دولت مند، ہر صادر ووارد کے ساتھ بہت سلوک کرنے والے، شب وروز صبر کے ساتھ تعلیم میں مصروف، رات اچھی گزارنے والے، خاموشی پسند، کم سخن تھے جب کوئی مسئلہ حلال وحرام کا پیش آتا تو کلام کرتے اور ہدایت کا حق ادا کردیتے، سلطانی مال سے بھاگنے والے تھے۔(۱)
سفیان ثوری(م۱۶۱ھ)
ابوبکر بن عیاش کا قول ہے کہ سفیان کے بھائی عمرو بن سعید کا انتقال ہوا تو سفیان کے پاس ہم لوگ تعزیت کے لئے گئے مجلس لوگوں سے بھری ہوئی تھی، عبد اللہ بن ادریس بھی وہاں تھے اسی عرصہ میں ابو حنیفہ اپنے رفقاء کے ساتھ وہاں پہونچے سفیان نے ان کو دیکھا تو اپنی جگہ خالی کردی اور کھڑے ہوکر معانقہ کیا، اپنی جگہ ا ن کو بٹھایا خود سامنے بیٹھے یہ دیکھ کر مجھ کو بہت غصہ آیا میں نے سفیان سے کہا ابو عبد اللہ! آج آپ نے ایسا کام کیا جو مجھ کو برا معلوم ہوا نیز ہمارے دوسرے ساتھیوں کوبھی،انہوں نے پوچھاکیا بات، میں نے کہا آپ کے پاس ابو حنیفہ آئے آپ ان کے لئے کھڑے ہوئے، اپنی جگہ بٹھایا، ان کے ادب میں مبالغہ کیا یہ ہم لوگوں کو ناپسند ہوا، سفیان ثوری نے کہا تم کو یہ کیوں ناپسند ہوا وہ علم میں ذی مرتبہ شخص ہیں اگر میں ان کے علم کے لئے نہ اٹھتا تو ان کے سن وسال کے لئے اٹھتا اور اگر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) عبد القادر النمیمی، الطبقات السنیۃفی تراجم الحنفیۃ۱؍۲۸