(۴) بڑے بڑے ائمہ فقہ وحدیث نے آپ سے روایت نقل کی ہیں، یہ بھی آپ کے لئے بڑے فضیلت کی بات ہے۔
(۵) چار ہزار اساتذہ سے آپ نے علم دین حاصل کیا۔
(۶) آپ کو ایسے بلند پایہ شاگرد ملے جو دیگر ائمہ کو نصیب نہ ہوئے جن میں ہر شاگرد اپنی جگہ آفتاب وماہتاب تھا جیسے حضرت امام ا بو یوسف، حضرت امام محمد، حضرت امام زفر وغیرہ۔
(۷) حضرت امام اعظم پہلے وہ شخص ہیں جنہوں نے فقہ وفتاویٰ کی تدوین کا عظیم الشان کارنامہ انجام دیا، آپ ہی نے باب وار مسائل کو مرتب کرایا اور جزئیات ومسائل کی تخریج فرمائی، اس بارے میں پوری امت مسلمہ تا قیامت آپ کی رہین منت رہے گی اور یہ عظیم خدمت آپ کے لئے رفع درجات کا سبب بنتی رہے گی۔
(۸) امام صاحب کا فقہی مسلک عالم کے چپہ چپہ تک پھیل گیا، خاص کر بر صغیر، روس، چین اور برما میں غالب اکثریت نے آپ کی پیروی کی اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔
(۹) آپ خود اپنی ذاتی کمائی سے اپنی اور اپنے متعلقین کی ضروریات پوری فرماتے تھے اور حکومتوں کے وظائف وغیرہ کے محتاج نہ تھے۔
(۱۰) آپ کی وفات انتہائی مظلومیت کی حالت میں قید خانہ میں زہرکی وجہ سے بحالت سجدہ ہوئی رحمۃ اللہ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ
(۱۱) آپ اپنے دور میں ورع وتقویٰ اور کثرت عبادت میں ممتاز تھے۔(۱)
امام صاحب کے بعض حکیمانہ اقوال
امام صاحب علم وحکمت میں اپنے معاصرین میں ممتاز مقام رکھتے تھے، ان کی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) عقود الجمان ص: ۱۷۳-۱۹۰