امام صاحب کے نزدیک روایت حدیث کے شرائط
امام صاحب کا دیگر محدثین سے ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ آپ کے یہاں روایت حدیث کے شرائط بہت سخت تھے، احتیاط کا جو پہلو امام صاحب نے اختیار کیا کسی بھی محدثین کے یہاں وہ احتیاط نظر نہیں آتا ہے، مشہور محدث وکیع بن جراح علم حدیث میں آپ کی احتیاط کے بارے میں گواہی دیتے ہیں میں نے حدیث میں جیسی احتیاط امام اعظم کے یہاں دیکھی ایسی احتیاط کسی دوسرے کے یہاں نہ پائی۔(۱) امام اعظم کی سخت شرائط کے حوالے سے علامہ سیوطی لکھتے ہیں :
یہ سخت مذہب ہے یعنی انتہائی درجہ کی احتیاط ہے، اس سلسلے میں دیگر محدثین اس اصول کو نہیں اپنا سکے، بہت ممکن ہے کہ بخاری ومسلم کے ان راویوں کی تعداد جو مذکورہ شرط پر پورے اترتے ہوں نصف تک بھی نہ پہونچتی ہو۔(۲)
اس سے معلوم ہوتاہے امام اعظم کی قبول روایت کے لئے شرائط امام بخاری ومسلم کی شرائط سے بھی زیادہ سخت ہیں، امام صاحب کی روایت ِحدیث کے سخت اور بلند معیار کے سلسلے میں علامہ شبلی کا اعتراف بھی ملاحظہ کرتے چلئے، فرماتے ہیں:
امام ابو حنیفہ کو جس بات نے تمام ہم عصروں میں امتیاز دیا وہ احادیث کی تنقید اور بلحاظ ثبوت احکام، ان کے مراتب کی تفریق ہے، امام ابو حنیفہ کے بعد علم حدیث کو بہت ترقی ہوئی، غیر مرتب اور پریشان حدیثیں یکجا کی گئیں، صحاح کا التزام کیا گیا، اصول حدیث کا مستقل فن قائم ہوا جس کے متعلق سینکڑوں بیش بہا کتابیں تصنیف ہوئیں،
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۱۹۷ (۲) تدریب الراوی ۱۶۰