طور پر استفادہ کیا ہو، آپ نہ صرف تدوین کے اس اسلوب کے بانی ہیں جس پر بعد میں تمام مجتہدین نے اپنی اپنی فقہ مدون کی، بلکہ بعض مباحث ایسے ہیں جن پر آپ سے پہلے کسی نے مستقل بحث نہیں کی تھی، مثلا امام ابو حنیفہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے کتاب الفرائض اور کتاب الشروط وضع کی، ان سے پہلے اس موضوع پر کسی کی کوئی مستقل تحریر نہیں تھی۔ (۱)
ارکان شوریٰ
امام اعظمؒ نے دستور اسلامی کی مجلس تدوین میں جن جن عظیم المرتبت اشخاص کا انتخاب کیا تھا،اس مجلس فقہ کے ارکان کی تعداد کے بارے میں امام صاحب کے سوانح نگاروں کے اقوال میں اختلاف پایا جاتا ہے، بعض نے یہ تعدادچالیس بتائی ہے، بعض کتابوں میں یہ تعداد دس ذکر کی گئی ہے، بعض کتابوں میں تیس ارکان کا ذکر ہے، خطیب بغدادی نے امام صاحب کے پوتے اسماعیل بن حماد کا قول نقل کیا ہے کان أصحاب أبي حنیفۃ عشرۃ کہ امام صاحب کے اصحاب (شرکائے مجلس )دس تھے، ایک اور راوی کے حوالے سے انہوں نے اسماعیل بن حماد کی یہ مشہور روایت بھی بیان کی ہے کہ انہوں نے خود امام ابو حنیفہ کو فرماتے ہوئے سنا أصحابنا ہؤلاء ستۃ وثلاثون رجلا (ہمارے یہ اصحاب چھتیس افراد ہیں) تاہم خطیب نے ان میں سے صرف چوبیس ارکان کے نام درج کئے ہیں۔(۲)
علامہ صیمری نے بھی اخبار ابی حنیفہ واصحابہ میں اس روایت کو ذکر کیا ہے۔(۳) موفق احمد مکی نے ارکان کی تعداد تیس بیان کی ہے، مگر انہوںنے بارہ ارکان مجلس کے نام درج کئے ہیں،علامہ شبلی نے سیرت النعمان میں اسد بن فرات کے حوالے سے روایت کی ہے امام ابو حنیفہ کے ارکان جو تدوین فقہ میں شریک تھے وہ چالیس تھے۔ (۴)ڈاکٹر محمد حمید اللہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مناقب ابی حنیفہ للموفق ص:۳۹۴ (۲) تاریخ بغداد ۱۴؍۲۵۰ (۳) اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ص:۱۵۲
(۴) سیرۃ النعمان، شبلی نعمانی، ص ۲۱۳، مکتبہ دارالکتاب دیوبند