نہ رکھو، آپ عام طور پر یہ دعا کرتے تھے اے اللہ مجھے اپنی معصیت کی ذلت سے اپنی طاعت کی عزت کی طرف پہونچادے، ابراہیم بن ادھم سے کہا گیا کہ گوشت مہنگا ہوگیا ہے تو آپ نے فرمایا: اسے سستا کردو یعنی اسے مت خریدو اور یہ شعر پڑھا:
وإذا غلا شي عليّ ترکتہ
٭
فیکون أرخص ما یکون إذا غلا
اور جب کوئی چیز مہنگی ہوتی ہے تو میں اس کو ترک کردیتا ہوں اور اس طرح وہ باوجود مہنگی ہونے کے سب سے سستی ہوجاتی ہے۔
ایک مرتبہ طواف کے دوران انہوں نے ایک شخص سے فرمایا خوب سمجھ لو تمہیں صالحین کا درجہ نصیب نہیں ہوسکتا جب تک تم چھ گھاٹیاں طے نہ کرلو اول یہ کہ اپنے اوپر عیش وعشرت کا دروازہ بند کرلو اور مشقت کا دروازہ کھول لو، دوسرے یہ کہ عزت کا دروازہ بند کرلو اور ذلت کا دروازہ کھول لو، تیسری یہ کہ راحت کا دروازہ بند کرلو اور محنت کا دروازہ کھول لو، چوتھی یہ کہ نیند کا دروازہ بند کرلو اور شب بیداری کا دروازہ کھول لو، پانچویں یہ کہ غناء کا دروازہ بند کرلو اور فقر کا دروازہ کھول لو، چھٹی یہ کہ امیدوں کا دروازہ بند کرلو اور موت کی تیاری کا دروازہ کھول لو۔(۱)
داؤد طائی
کبار مشائخ اور اہل تصوف کے سرداروں میں ان کا شمار ہوتا ہے، امام اعظم کے شاگرد اور ابراہیم بن ادھم اور فضیل بن عیاض کے ہم عصر تھے، شریعت وطریقت کا علم امام صاحب سے حاصل کیا تھا، جملہ علوم وفنون پربڑی دسترس رکھتے تھے، فقہ میں تو فقیہوںکے استاذاور رہنما تھے، گوشہ نشینی اختیار کرلی اور دنیاوی جاہ وحشم سے اعراض کرتے ہوئے طریق زہد وتقویٰ کو اختیار کرلیا تھا، معروف کرخی کہتے ہیں: میں نے کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) روح تصوف ص:۲۸