پہلی فصل
امام اعظم ابو حنیفہ بحیثیت محدث
اللہ رب العزت نے بنی نوع انسان کی کامیابی وکامرانی کے لئے دو مضبوط آئیڈیل دیے ہیں، کتاب اللہ، احادیث رسول اللہ، حضور پرنورﷺ کا ارشاد ہے: ’’ترکت فیکم أمرین لن تضلوا ما تمسکتم بہما کتاب اللہ وسنۃ نبیہ‘‘۔(۱)
میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جب تک ان دونوں کو مضبوط پکڑے رہو گے گمراہ نہیں ہوگے، کتاب اللہ او ر میری سنت، یہ دونوں شریعت غرہ کی وہ اساس ہیں جن پر شریعت کی پوری عمارت قائم ہے اور فقہ انہی دونوں سے ماخوذ قانونِ اسلامی کا ذخیرہ ہے۔
یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ اگر فقہ حنفی کا غائرانہ اور حقیقت پسندانہ جائزہ لیا جائے، تعصب کی غلاظت دور کرکے انصاف کی آنکھ سے دیکھا جائے اور مسائل احناف کو قرآن وحدیث کے ترازو پر تولا جائے تو ہر منصف محقق یہ کہنے پر مجبور ہوگا کہ فقہ حنفی قرآن وسنت سے کشید کیا ہوا’’مجموعہ قوانین‘‘ کا نام ہے، قرآن وسنت یہ دوقیمتی موتی ہیں جسے امام ابو حنیفہ نے فقہ کی لڑی میں پرودیا ہے، اسی وجہ سے امام صاحب کا تفقہ سبھی کو تسلیم ہے، فقہ میں امام صاحب کی مرجعیت کا اعتراف حضرت امام شافعی نے بھی کیا ہے الناس عیال في الفقہ لأبي حنیفۃ(۲) لوگ فقہ میں امام ابو حنیفہ کے خوشہ چیں ہیں،یحییٰ بن
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱)موطا مالک، عن النہی عن القول بالقدر،حدیث نمبر:۳۳۳۸
(۲) خطیب بغدادی،ابو بکر احمد بن علی، تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۵، دارالکتب العلمیہ بیروت ۱۹۹۷ء