تم ان کو بہت عقلمند اور ذہین وسمجھدار پاتے۔(۱)
امام ابو حنیفہ ورع وتقویٰ کے مینار ہیں
عبد اللہ ابن مبارک فرماتے ہیں: میں کوفہ گیا اور لوگوں سے پوچھا سب سے زیادہ ورع وتقویٰ والے کون ہیں؟ تو لوگوں نے کہا: امام ابو حنیفہ(۲) عبد اللہ ابن مبارک کا خود بیان ہے کہ میںنے امام صاحب سے زیادہ ورع وتقویٰ کسی میں نہیں دیکھا، جب کہ مال اور کوڑوں کے ذریعہ سے ان کو آزمایا گیا۔(۳) عبد اللہ ابن مبارک کے سامنے امام صاحب کا ذکر کیا گیا تو فرمایا: تم ایسے شخص کا ذکر کرتے ہو جس پر تمام دنیا پیش کی گئی تو وہ اس سے بھاگ گیا۔
امام صاحب اہل علم میں سب سے ممتاز تھے، عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں وہ شخص محروم ہے جس کو امام ابو حنیفہ کے علم سے حصہ نہیں ملا،معاملہ اتنا ہی نہیں ہے بلکہ ابن مبارک تو امام ابو حنیفہ پر کسی دوسرے عالم اور امام کی ترجیح بھی گوارہ نہیں کرتے تھے، انہی سے یہ قول بھی منقول ہے کہ اگر مجھے افراط ِکلام کا الزام نہ دیا جائے تو میںامام ابو حنیفہ پر کسی کو ترجیح نہیں دوںگا(۴)امام ابو حنیفہ کی محدثانہ جلالت قدر اور فقیہانہ عظمت کے اس قدر قائل تھے کہ اپنے حلقہ درس اور نجی محفل میں بے اختیار ان کے منھ سے یہ الفاظ نکل جاتے تھے اگر امام صاحب تابعین کے ابتدائی دور میں ہوتے تو وہ سب بھی ان کا اتباع کرتے۔(۵)
امام صاحب غیبت سے کوسوں دور تھے
عبد اللہ ابن مبارک کہتے ہیں: میں نے سفیان ثوری سے کہا ابو عبد اللہ (سفیان ثوری کی کنیت ہے) ابو حنیفہ غیبت سے کتنا دور تھے؟ میں نے کبھی بھی ان کو دشمن کی غیبت
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) الانتقاء ص: ۱۳۳ (۲) سیوطی، تبییض الصحیفہ ص:۱۷ (۳) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۵۷
(۴) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱ ؍ ۷ ۰ ۳ (۵) عبد القیوم حقانی، دفاع ابو حنیفہ ص:۳۱۹، مکتبہ الریاض دیوبند