اس کو لکھواور اگر وہ اتفاق نہ کرتے تو امام صاحب فرماتے اس کو مت لکھو۔(۱)
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ(۱۱۹ھ-۱۸۲ھ)
علامہ شبلی نعمانیؒ نے سیرۃ النعمان میں امام طحاویؒ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ’’امام صاحب کی شوریٰ میں لکھنے کی خدمت یحییٰ سے متعلق تھی اور وہ تیس برس تک اس خدمت کو انجام دیتے رہے، آگے علامہ شبلیؒ لکھتے ہیں کہ یہ مدت صحیح نہیں؛ لیکن کچھ شبہ نہیں کہ وہ بہت دنوں تک امام صاحب کے ساتھ تدوین فقہ کا کام کرتے رہے اور خاص کر تصنیف وتحریر کی خدمت انہی سے متعلق رہی‘‘ (۲)
صیمری نے صالح بن سہیلؒ کا قول نقل کیا ہے کہ:
یحییٰ بن زکریاؒ اپنے زمانے کے سب سے بڑے حافظ حدیث اور فقیہ تھے ،امام ابو حنیفہؒ اور ابن ابی لیلیٰ کی مجلسوں میں کثرت سے شریک ہوتے تھے۔(۳)
یہ امام صاحبؒ کے ارشد تلامذہ میں سے تھے اور ایک مدت تک آپ کے ساتھ رہے تھے، یہاں تک کہ علامہ ذہبیؒ نے تذکرۃ الحفاظ میں ان کو ’’صاحب ابی حنیفہ‘‘ کا لقب دیا ہے، تہذیب التہذیب میں ابن عیینہ کا قول ہے:
ما قدم علینا مثل ابن المبارک ویحیٰ بن أبي زائدۃ۔ہمارے پاس ابن مبارک اور یحییٰ بن ابی زائدہ جیسے اہل علم نہیں آئے۔ (۴)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) اخبار ابی حنیفہ واصحابہ،ص: ۱۴۹ ، تاریخ بغداد، ترجمۃ عافیہ بن یزید ۱۴؍۲۵۴ ڈیجیٹل لائبریری
(۲) سیرۃ النعمان،ص: ۲۱۶ (۳) اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ،ص: ۱۵۰
(۴) ابن حجر عسقلانی، علی بن محمد بن احمد،تہذیب التہذیب ، باب من اسمہ یحییٰ ۱۱؍۲۰۸، دائرۃ المعارف الہند ڈیجیٹل لائبریری