امام ابو حنیفہ اللہ کی ایک نشانی ہیں
خطیب بغدادی نے عبد اللہ ابن مبارک سے نقل کیا ہے کہ ا بو حنیفہ اللہ کی ایک آیت تھے، ایک آدمی نے کہا: ابو عبد الرحمن شرمیں آیت تھے یا خیر میں؟ تو انہوں نے فرمایا: آیت کا لفظ خیر ہی میں بولاجاتا ہے، چنانچہ کہا جاتا ہے: غایۃ فی الشر وآیۃ فی الخیر اس کے بعد قرآن کی ایک آیت تلاوت کی: وجعلنا ابن مریم وأمہ آیۃ (۱) ہم نے عیسیٰ بن مریم اور ان کی ماں کو قدرت کی ایک نشانی بنادیا۔(۲)
امام ابو حنیفہ اور سفیان ثوری کا کسی بات پر ا تفاق کرنا قوت کی دلیل ہے
عبد اللہ ابن مبارک فرمایا کرتے تھے: جب کسی بات پر سفیان ثوری اور امام ابو حنیفہ اتفاق کرلیں تو وہ بات قوی ہوجاتی ہے، نیز انہوں نے فرمایا: جب امام ابو حنیفہ اور سفیان ثوری کسی فتویٰ پر متفق ہوجائیں تو پھر ان کے فتویٰ کے آگے کون ٹھہر سکتا ہے؟(۳) سیوطی فرماتے ہیں: ابن مبارک نے فرمایا جب یہ دونوں بزرگ کسی قول پر اتفاق کرلیں تو یہی میرا قول ہوگا،فذلک قولي۔(۴)
امام صاحب کی فراست
عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں: میں نے امام صاحب کو مکہ مکرمہ کے راستے میں دیکھا کہ ان کے لئے ایک گائے کا بچھڑا بھونا گیا، ساتھیوں کی خواہش ہوئی کہ اسے سرکہ سے کھائیںلیکن سرکہ ڈالنے کے لئے کوئی برتن نہیں تھا، لوگ حیران تھے کہ کس طرح سرکہ نکالیں اتنے میں امام ابو حنیفہ کو دیکھا کہ ریتیلی زمین میں گڈھا کھودا پھر اس پر دستر خوان بچھایا اور دسترخوان پر سرکہ ڈال دیا اور لوگوں نے سرکہ کے ساتھ بھنا ہوا گوشت کھایا اور کہنے لگے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) المؤمنون:۵۰ (۲) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۳۶
(۳) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۴۳ (۳) تبییض الصحیفہ ۱۷