امام صاحب کے مجاز وخلیفہ ہیں، امام مناوی سمیت صوفیاء کے کئی سوانح نگارمصنفین نے امام صاحب کو تصوف وسلوک کے بڑے مشائخ میں شمار کیا ہے اور حضرت داؤد طائی جو کہ امام صاحب کے خاص شاگردوں میں ہیں ان کی شہرت ہی تصوف وسلوک سے ہے، شیخ ابو زہرہ نے بھی اپنی کتاب میں امام جعفر صادق کوامام صاحب کا استاذ قرار دیا ہے۔(۱)
شیخ ہجویری نے اگر چہ امام صاحب کو امام جعفر کا خلیفہ ومجاز قرار دیا ہے؛ لیکن میرا خیال یہ ہے کہ خلافت واجازت کی تصوفانہ اصطلاح بعد کی رائج شدہ ہے، امام صاحب کی عہد تک تصوف ایک فن کی حیثیت سے دیگر علوم اسلامی سے علیحدہ نہیں ہوا تھا، اس لئے اس کے اصطلاحات بھی بعد کی پیداوار ہیں، لہٰذا خلافت واجازت سے نوازنااس عہدمیں نہیں تھا؛بلکہ شیخ کی صحبت میں رہ کر اصلاح باطن کی طرف توجہ دی جاتی تھی، اس لئے اس حد تک کہنادرست ہوگا کہ امام صاحب نے امام جعفر صادق سے علوم ظاہری وعلوم باطنی دونوں میں کسب فیض کیا ہے۔
تصوف میں امام صاحب کا مقام ومرتبہ
امام اعظم ابو حنیفہ بلند پایہ محدث بھی تھے اور فقہ کے امام اعظم بھی ،اسی کے ساتھ آپ طریقت وتصوف کے عظیم مردِ میدان بھی تھے، لیکن آپ نے روایت حدیث اور سلوک وطریقت کی ظاہری ترویج کے بجائے صرف فقہ کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا، آپ نے اپنی ساری زندگی امت مسلمہ کی بھلائی کی خاطر وقف کردی اور فقہ حنفی کی صورت میںامت کو اسلامی قانون کا مجموعہ عطا کیا، شیخ عبد الحق محدث دہلوی فرماتے ہیں : میں نے عارف ربانی شیخ نصر اللہ شیرازی مہاجر مکی کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ جو معارف اور حقائق شیخ ابو یزید بسطامی اور حضرت جنید بغدادی کو حاصل تھے وہ امام ابو حنیفہ اور امام شافعی کو بھی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) ابو الحسن شریف اللہ الکوثری،امام ابو حنیفہ شہید اہل بیت ص ۸۶،اولمپیاآرٹ پریس لاہور ۲۰۰۶ء