عبد اللہ ابن مبارک فرماتے ہیں: میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور میں واپس گھر گیا اور امام ابو حنیفہ کی کتاب لے کر اس میں سے عمدہ عمدہ مسائل منتخب کرکے تیسرے دن واپس امام اوزاعی کے پاس آیا، امام اوزاعی اپنی مسجد کے مؤذن اور امام تھے، میرے ہاتھ میں کتاب دیکھ کر امام اوزاعی نے کہا: یہ کونسی کتاب ہے؟ چنانچہ مجھ سے کتاب لے کر دیکھنا شروع کیا، جس میں تھا قال النعمان، اذان کے بعد کھڑے کھڑے کتاب کے کچھ حصہ کو انہوں نے پڑھا، اس کے بعد ا پنے پاس رکھ لی، اور نماز کے بعد پوری کتاب پڑھ لی، اورفرمایا اے خراسانی! یہ کون نعمان بن ثابت ہیں؟ میں نے کہا: یہ ایک شیخ ہیں، جن سے میں نے عراق میں ملاقات کی تھی، تو اوزاعی نے کہا یہ بڑے عالی وقار شیخ ہیں، ان کی خدمت میں جاؤ اور کثرت سے استفادہ کرو، اس وقت میں نے کہا یہ وہی ابو حنیفہ ہیں ، جن سے آپ منع کرتے ہیں۔(۱) علامہ صیمری نے اس پر اضافہ کیا ہے کہ اس کے بعد امام اوزاعی نے فرمایا میرے اوپر حرام ہے کہ میں تمہیںاس جیسے شخص سے علم حاصل کرنے سے روکوں تم ان کو لازم پکڑ لو اور خوب استفادہ کرو، اس لئے کہ یہ علم کے سلسلے میں بہت عمدہ کلام کرتے ہیں۔(۲)
امام ابو حنیفہ عبادت وریاضت میں یکتائے زمانہ تھے
منصور بن ہاشم کہتے ہیں: ہم لوگ عبد اللہ ابن مبارک کے ساتھ قادسیہ میں تھے، کوفہ سے ایک شخص آیا اور امام صاحب کی غیبت کرنے لگا تو عبد اللہ ابن مبارک نے فرمایا: تعجب ہے، کیا تو اس شخص کی غیبت کرتاہے جنہوں نے پینتالیس سال تک پانچوں نمازیں ایک وضو سے پڑھی اور ایک رات میں پورا قرآن دو رکعت میں پڑھتے تھے، اور میں نے فقہ ان سے ہی حاصل کیا ہے(۳) عبد ان کہتے ہیں عبد اللہ بن مبارک کی مجلس میں ایک شخص نے امام صاحب کی برائی کی تو ابن مبارک نے فرمایا خاموش ہو جاؤ اگر تم امام صاحب کو دیکھتے تو
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۳۸ (۲) اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ۷۸ (۳) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۵۳