ایک ہزار استاذ سے علم لکھا اور حاصل کیا ہے؛لیکن خدا کی قسم میں نے ان سب میں ابو حنیفہ سے بڑھ کر صاحب ورع اور ا پنی زبان کی حفاظت کرنے والا اور کوئی نہیں دیکھا۔(۱)
غیر مقلدین کی ہفوات
ایک طرف ائمہ جرح وتعدیل ہیں جنہوں نے صرف ا مام صاحب کے متعلق فضائل ومناقب کو ذکر کیا ہے او رجرح سے بالکل گریز کیا ہے، اسی کے ساتھ علم وفضل کے آفتاب وماہتاب اور علم حدیث فقہ وفتاویٰ کے درخشندہ ستارے ہیں، جنہوں نے امام صاحب کے فضائل کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہے اور آپ کو علم حدیث کا امام ا عظم اور ورع وتقویٰ کا نیّرِ تاباںقراردیا ہے، آپ کے فضائل کو ذکر کرتے ہوئے آپ کو آسان رشد وہدایت کا دمکتاستارہ تسلیم کیا ہے تودوسری طرف غیر مقلدین کی ا یک جماعت ہے جنہوں نے امام صاحب کی شان میں گستاخی اور بے ا دبی کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسی دریدہ دہنی کا انہیں وظیفہ ملتا ہے، امام صاحب کی شان میں اس طرح کی حرکتیں اور ا یسے گندے الفاظ کا استعمال کیاجاتا ہے کہ عام انسان کے لئے بھی ان الفاظ کا استعمال روا نہیں ہے، چہ جائے کہ اس عظیم انسان کی شان میں کہی جائے جس کے احسان سے ا مت کا بہت بڑا طبقہ گراں بار ہے، بعض اساتذہ سے سنا کہ دارالعلوم دیوبند میں بعض غیر مقلدین طلبہ امام صاحب کا نام لکھ کر اسے جوتے سے مارتے تھے اور بعض طلبہ امام صاحب کا نام لکھ کر اسے گندے نالے میں ڈال دیتے تھے، بعض غیر مقلدین طلبہ بے ادبی کی ساری حدیں پار کرتے ہوئے ہدایہ جیسی فقہ کی اہم کتاب پر جس میں صاحب ہدایہ نے دلیل عقلی کے ساتھ ساتھ دلیل نقلی کا بھی حد درجہ ا ہتمام کیا ہے اور قرآن وحدیث سے یہ کتاب پوری طرح مبرہن ہے اس کتاب کو کھول کر اس پر بیٹھ جایا کرتے تھے، اس طرح کی دریدہ دہنی سب وشتم، نفرت اور حقارت آمیز لفظوں اور غیر شائستہ حرکتوں سے ان کی کتابیں بھری پڑی ہیں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مناقب موفق ۱؍۱۹۵