درست ثابت ہوا۔(۱)
اساتذہ کا احترام
اساتذہ کی تعظیم و ہ عظیم دولت ہے جس سے انسان علم کی اس بلندی کو پہونچ جاتا ہے جس کاتصور نہیں کیا جاسکتا ہے، اللہ تعالیٰ انہیں ایسے شاگردنصیب کرتے ہیں جن کے سبب ان کے علوم ومعارف کی خوب اشاعت ہوتی ہے، اس کی واضح مثال امام صاحب کی مبارک زندگی ہے، امام صاحب اپنے اساتذہ بالخصوص امام حماد کا بہت زیادہ احترام کیا کرتے تھے ، امام محمدنے امام صاحب کا مقولہ نقل کیا ہے کہ میں نے کوئی ایسی نماز نہیں پڑھی جس میں اپنے والدین کے ساتھ اپنے اساتذہ اور امام حماد کے لئے دعائے مغفرت نہ کی ہو(۲) امام صاحب نے پوری زندگی کبھی اپنے استاذ کے مکان کی طرف پیر نہیں کیا، امام صاحب کے اساتذہ بھی آپ کا بہت احترام کیا کرتے تھے، محمد بن ا لفضل کا بیان ہے کہ ایک دفعہ ا مام ابو حنیفہ ایک حدیث کی تحقیق کے لئے خطیب کے پاس گئے، میں بھی ساتھ تھا خطیب نے ان کو آتے دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے اورآپ کو نہایت تعظیم کے ساتھ لاکر اپنے برابر بٹھایا، امام صاحب نے پوچھا بیضہ نعام کے بارے میں کیا حدیث ہے، خطیب نے کہا أخبرني أبوعبیدۃ عن عبد اللہ بن مسعود في بیضۃ النعام یصیبہا المحرم أنہ فیہ قیمۃ(۳) حضرت حماد بھی اپنے حلقہ درس میں آپ کو اپنے سامنے بٹھایا کرتے تھے، عمروبن دینار جو مکہ کے مشہور محدث ہیں امام صاحب کے ہوتے ہوئے حلقہ درس میں کسی اور کی طرف خطاب نہیں کرتے تھے۔
استاذ کی نیابت
حضرت حماد کے انتقال کے بعد امام حماد کے جانشین کی تلاش شروع ہوئی،ان
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱)بدر الدین العینی، البنایہ شرح الہدایہ ،۱۰؍۵۵۱، باب مبطلات التیمم، دارالکتب العلمیہ بیروت ۲۰۰۰ء ڈیجیٹل لائبریری
(۲) مناقب ابی حنیفہ للموفق۱؍۲۵۷ (۳) مناقب ابی حنیفہ للموفق۱؍۴۱۰