تاثرات
مخلص کرم فرما گرامی قدر جناب مفتی امداد الحق بختیار صاحب
استاذ حدیث وصدر شعبۂ عربی دارالعلوم حیدرآباد ورئیس التحریر مجلہ ’’الصحوۃ الاسلامیہ‘‘
الحمد للہ رب العالمین،والصلاۃ والسلام علی سید الأنبیاء وأشرف المرسلین،وعلی آلہ وصحبہ أجمعین،ومن تبعہم بإحسان إلی یوم الدین، وبعد۔
امام اعظم ابوحنیفہ اسلام کا وہ مینارۂ نور ہیں، جن کی ضوء فشانی قیامت تک باقی رہے گی، آپ نے تحقیق وترتیب، اجتہاد واستنباط اور تدوین علوم کے ایسے روشن اصول دنیا کے سامنے متعارف کروائے، جنھیں بالواسطہ یا بلا واسطہ بعد کے تمام محققین، مجتہدین، مؤلفین ومصنفین اور محدثین اختیار کیے بغیر نہ رہ سکے، آپ کے گراں بار علمی احسانات تلے پوری ملت بیضادبی ہوئی ہے،اور شاید ہی ہمارے جدید اور روشن خیال طبقے کے علم میں یہ بات بھی ہو کہ دنیا میں ماضی اور حال میں پائے جانے والے تمام قومی اور بین الاقوامی قوانین اور دستور امام صاحب کے مرتب کردہ اصول کے ہی مرہون منت ہیں۔
امام صاحب کے حصہ میں منجانب اللہ جو محبوبیت ومقبولیت آئی، دورِ تابعین سے لے کر قیامت تک شاید ہی اس میں ان کا کوئی شریک ہوسکے، جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کے تین چوتھائی مسلمان امام کی تشریحات وتوضیحات پر اطمینا ن رکھتے ہیں، اور آپ ہی کی فقہ کی روشنی میںوہ قرآن وحدیث کے احکام پر عمل پیراں ہیں۔
امام کی جامع، گونا گوں اور قابل رشک زندگی کے مختلف پہلؤوں پرسینکڑوں کتابیں متعدد زبانوں میں لکھی گئیں اور لکھی جاتی رہیں گی، ہر زمانے کے اہل علم وقلم نے