کس نے کی اور معارف ِتصوف کو کس نے پھیلایا اس سلسلے میں علامہ ابن تیمیہ فرماتے ہیں:
سب سے پہلے صوفی کانام ابو ہاشم الکوفی کو حاصل ہوا یہ کوفہ میں پیدا ہوئے ا ور اپنی زیادہ زندگی شام میں گزاری اور ۱۵۰ھ میں وفات ہوئی اور سب سے پہلے تصوف کی نظریات کی تعریف وشرح ذوالنون المصری نے کی جو امام مالک کے شاگرد ہیں اورسب سے پہلے جنید بغدادی نے تصوف کوجمع اور نشر کیا۔
امام صاحب اور تصوف
جیسا کہ ماقبل میں اس کی وضاحت کی گئی کہ تصوف کی حقیقت عہد صحابہ میں موجود تھی؛لیکن یہ نام نہیں تھا اور پہلی مرتبہ یہ لفظ ۱۵۰ ہجری میں ابو ہاشم کے لئے استعمال کیا گیا اس لئے امام صاحب کے ساتھ تصوف اور صوفی کا لفظ تلاش کرناایک غیر ضروری اور عبث عمل کہلائے گا، البتہ امام صاحب کی زندگی تصوف کی حقیقت سے بھر پور تھی اور تصوف کی اصل، صفت ِاحسان امام صاحب کی زندگی میں نمایاں طور پر دکھائی دیتا ہے،مفتی عزیز الرحمن بجنوری کے ایک مکتوب کے جواب میں حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحبؒ فرماتے ہیں:
متعارف سلوک تو صحابہ اور تابعین کے دور میں نہ تھا ا لبتہ اصل ہرچیز کی وہاں ملتی ہے ا س لئے امام صاحب کا سلوک بھی اسی نوع کا تھا جو نوع اس زمانے میں متعارف تھی سلوک کے اہم اجزاء ورع، خشوع، انابت الی اللہ، تجرد عن الخلق، تبتل الی اللہ، کثرت ِعبادت، کثرتِ ریاضت یہ سب ا جزاء امام صاحب کے سوانح میں بکثرت