یحدث بالحدیث إلا ما یحفظ ولا یحدث بما لا یحفظ(۱) آپ حدیث بیان کرنے میں ثقہ تھے، صرف وہ حدیث بیان کرتے تھے جو ان کو یاد ہوتی تھی اور جو خوب اچھی طرح یاد نہیں ہوتی تھی وہ روایت نہیں کرتے تھے(۲) یحی بن معین سے سوال کیا گیا کہ کیا سفیان ثوری نے امام ابو حنیفہ سے روایت کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا، ہاں، امام ابو حنیفہ ثقہ تھے اور فقہ میں سچے تھے۔(۳)
زہیر بن معاویہ(م۱۷۳ھ)
علامہ ابن خلکان نے وفیات الاعیان میں ان کا حنفی ہونا تسلیم کیا ہے،سفیان ثوری کہتے ہیں کوفہ میں کوئی ان کا مثل نہیں تھا،شیخین نے ان سے روایت کی ہے (۴) وہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم ہم امام ابو حنیفہ کی صحبت میں بیٹھتے تھے اور ان سے سماعِ حدیث کی اور اللہ کی قسم جب میں ان کی طرف دیکھتا تو ان کے چہرے سے پہچان لیتا کہ آپ اللہ سے بہت زیادہ ڈرنے والے ہیں(۵) دوسری جگہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے جو کچھ آیا ہے (اس کے) آپ اس امت میں سب سے بڑے عالم ہیں۔(۶)
علی بن حقد کہتے ہیں کہ ہم زہیر بن معاویہ کی مجلس میں تھے ایک شخص ان کے پاس آیا تو زہیر نے ان سے پوچھا تم کہاں سے آرہے ہو، اس شخص نے کہا ابو حنیفہ کے پاس سے اس پر زہیر نے کہا تمہارا امام ابو حنیفہ کے پاس ایک دن جانا ہمارے پاس ایک مہینہ آنے سے زیادہ بہتر اور نفع بخش ہے۔(۷)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) تاریخ بغداد ۱۳؍۱۴۴۹ (۲) سیر اعلام النبلاء ۶؍۲۹۵
(۳) تذکرۃ الحفاظ ۱؍۱۶۸ ،العبر ۱؍۱۶۴
(۴) عبد القادر القرشی ،الجواہر المضیئہ فی طبقات الحنفیہ ۱؍۲۴۵ حرف زال۔ میر محمد کتب خانہ کراچی
(۵) تاریخ بغداد ۱۳؍۳۵۱ (۶) مقام ابی حنیفہ بحوالہ محدثانہ جلالت شان ص:۲۸۱
(۷) الانتقاء ص: ۱۳۲ ، الجواہر المضیئہ ۱؍۲۴۵