مجلس شوریٰ کی خصوصیات
امام صاحب کی مجلس شوریٰ کی امتیازی خصوصیات کا جائزہ لیا جائے تو چند چیزیں ابھر کر سامنے آتی ہیں:
(۱) امام صاحب نے تدوین فقہ کا کام اجتماعی کوشش کے ذریعہ انجام دینے کا فیصلہ کیا، امام صاحب سے پہلے بھی تدوین فقہ کا کام انجام دیا جارہا تھا، لیکن یہ سب کوششیں انفرادی تھیں اور اجتماعی کوشش میں انفرادی سعی کے مقابلے میں غلطی کا امکان بہت کم رہتا ہے۔
امام صاحب کے یہ تلامذہ خود بھی اجتہاد کے مرتبہ پر فائز تھے، اس لئے امام صاحب نے اپنے تلامذہ سے تدوین فقہ میں شریک ہونے اور تعاون کرنے کی درخواست کی تھی، موفق احمد مکی کا بیان ہے کہ ایک دن امام صاحب نے اپنے چالیس شاگردوں سے کہا تم سب میرے جلیل القدر ساتھی، میرے دل کے رازداں اور میرے غمگسارہو، میں فقہ کی اس سواری کو زین اور لگام لگا کر تمہارے سپرد کر چکا ہوں، اب تمہیں چاہئے کہ میری مدد کرو، کیوں کہ لوگوں نے مجھے دوزخ کا پل بنادیا ہے سہولت تو دوسروں کو ہوتی ہے اور بوجھ میری پیٹھ پر رہتا ہے۔(۱)
(۲) فقہ کی تدوین میں جن جن علوم وفنون کے ماہرین کی ضرورت تھی امام صاحب نے تمام لوگوں کو جمع کرلیا تھا، اس لئے آپ کی شوریٰ میں جامعیت اور کمال پایا جاتا تھا۔
(۳) جن مسائل میں نصوص موجود نہیں تھے اور قیاس کی بھی بظاہر گنجائش نہیں تھی وہاں امام صاحب تجربے اور عرف کی بنا پر فیصلہ کیا کرتے تھے، چنانچہ ایک دن یہ سوال آیا کہ بلوغ کی عمر کیا ہے؟ اس دن مجلس فقہ میں تیس شاگرد تھے، امام صاحب نے سب سے پوچھا کہ وہ کب بالغ ہوئے؟ اکثر نے اٹھارہواں سال بتایا اور چند نے انیس، اس پر انہوں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۳۳ بحوالہ امام ابو حنیفہ کی تدوین قانون اسلامی، ڈاکٹر محمد حمید اللہ ص ۲۱