جانشیں ہادی نے بھی اسی عہدہ پر بحال رکھا، پھر خلیفہ ہارون رشید نے آپ کے لیاقت واہلیت سے واقف ہوکر بلادِ اسلامیہ کا قاضی القضاۃ بنادیا، یہ وہ عہدہ تھا جو تاریخ اسلام میں کسی کو نصیب نہیں ہوا تھا، آپ کے عہدۂ قضاء پر فائز ہونے سے فقہ حنفی کو بڑا عروج حاصل ہوا، آپ فقہاء رائے میں اولین فقیہ ہیںجنہوں نے فقہی مسائل کو احادیث نبویہ سے مؤید کیا، آپ اصحاب ابو حنیفہ میں سب سے بڑے حافظ حدیث کہلاتے تھے، آپ کے مشہور شیوخ الحدیث میں ابو اسحاق الشیبانی، سلیمان التیمی، یحییٰ بن سعیدانصاری، سلمان الاعمش، ہشام بن عروہ، عطاء بن السائب، حسن بن دینار، لیث بن سعد ہیں،امام ابو یوسف حدیث میںامام احمد بن حنبل کے اولین شیخ ہیں۔
آپ کے دیگر ممتاز تلامذہ میں امام محمد بن حسن الشیبانی، یحییٰ بن معین، علی بن مسلم طوسی، حسن بن شبیب شامل ہیں،سب سے پہلے امام ابویوسف نے اصول فقہ میں طبع آزمائی کی، شیخ ابوزہرہ کے مطابق آپ نے یحییٰ بن خالدکی فرمائش پر چالیس گراں قدر کتب تصنیف کی جب کہ ہارون رشید کے خط کے جواب میں کتاب الخراج تصنیف کی، امام ابو یوسف تصنیف وتالیف کی طرف امام صاحب کی رحلت کے بعد متوجہ ہوئے، کیوں کہ ان کی زندگی میں مجلس فقہ کے سکریٹری کے طور پر مجلس کے استنباط کردہ متفقہ مسائل قلم بند کرنے پر مامور تھے،امام ابو یوسف نے بہت سی کتابیں تصنیف کی ہیں، جن میں انہوں نے اپنے اور اپنے استاذ کے افکار ونظریات کو مدون کیا ہے، ابن الندیم نے ان تمام کتابوں کی فہرست دی ہے، ان میں کتاب الخراج، اختلاف ابن ابی لیلیٰ، الرد علی سیر الاوزاعی زیادہ مشہور ہیں، فقہ میں ان کا جو مقام تھا اس سے کون انکار کرسکتا ہے، امام ابو حنیفہ کو خود ان کے مقام کا اعتراف تھا، دیگر ائمہ مجتہدین بھی ان کے حدتِ ذہن اور قوتِ فہم کے معترف تھے، امام اعمش ایک مشہور محدث ہیں، انہوں نے امام ابو یوسف سے ایک مسئلہ پوچھا، انہوں نے جواب بتایا امام اعمش نے کہا اس پر کوئی سند بھی ہے؟ امام ابو یوسف نے فرمایا کہ ہاں وہ حدیث ہے جو فلاں موقع پر آپ نے مجھ سے بیان کی تھی، امام اعمش نے کہا یعقوب یہ