کیا ہے؟ امام صاحب نے خود اس الزام پر تعجب کا اظہار فرمایا ہے :
عجبا للناس یقولون إنی افتی بالرای ما افتی إلا بالأثر معناہ إذا وجد أثرا افتی بہ ۔(۱)
تعجب ہے ان لوگوں پر جو یہ کہتے ہیں کہ میںرائے سے فتوی دیتا ہوں حالانکہ جب میں کوئی اثر پاتاہوں تو اثر سے ہی فتوی دیتا ہوں۔
امام موقف بن احمد مکی نے مناقب کے یحییٰ بن آدم کا قول نقل کیا ہے:
زعم بعض الطاعنین أ ن أبا حنیفۃ قال بالقیاس وترک الأثر وہذا بہت منہ وافتراء علیہ فإن کتبہ وکتب أصحابہ مملوۃ من المسائل التي ترکوا العمل فیہا بالقیاس وأخذوا بالأثر الوارد فیہ کانتقاض الطہارۃ بالضحک فيالصلاۃ وبقاء الصوم مع الأکل ناسیا۔(۲)
بعض طعنہ پرور کا گمان ہے کہ امام ابو حنیفہ اثر کو چھوڑ کر قیاس پر عمل کرتے ہیں حالانکہ یہ ان پر بہتان اورافتراء ہے؛اس لیے ان کی اور ان کے شاگردوں کی کتابیں ان مسائل سے بھری پڑی ہیں جس میں انہوں نے قیاس کو چھوڑ کر اثر پر عمل کیا ہے جیسے نماز میں ، قہقہہ لگانے سے وضو کا ٹوٹنا ،روزے میں بھول کر کھا لینے سے روزہ کا باقی رہنا وغیرہ ۔
امام صاحب نہ صرف یہ کہ کتاب وسنت کی موجودگی میں قیاس نہیں کیا کرتے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مناقب لابی حنیفہ للامام الموفق :۲؍۱۶۲
(۲) موفق احمد، مناقب ابی حنیفہ:۱؍۸۳