گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
داڑھی کٹوانا ایک ناپسندیدہ عمل تو مہمان کے اکرام کا خود حکم دیا ہمیں آقاﷺ نے۔ یہ دو مہمان ایران سے آئے تھے۔ جیسے ہی نبی علیہ السلام کے سامنے آئے سفیر بھی تھے، قاصد بھی تھے، گورنمنٹ کی طرف سے آئے تھے۔ دیکھا آقاﷺ نے کہ داڑھیاں کٹی ہوئی ہیں، مونچھیں بڑی ہوئی ہیں نبی علیہ السلام باوجود اس کے کہ رحمۃ للعالمین، مہمان کا اکرام کرنے والے، دوسروں کا دل رکھنے والے ہیں۔ آپ نے اپنے چہرے مبارک کو پھیرلیا، کراہت کی وجہ سے ان کی طرف توجہ نہیں کی۔ بڑی تکلیف سے ان سے پوچھا: یہ تم نے کیا حالت بنارکھی ہے؟ کہنے لگے: ہمیں ہمارے رب یعنی کسریٰ نے یہ حکم دیا ہے کہ داڑھی کٹوائو مونچھیں بڑھائو۔ آقاﷺ نے فرمایا کہ مجھے تو میرے رب نے حکم سے ان سے دیا ہے کہ مونچھیں کٹوائو اور داڑھی بڑھائو۔ (مصنف ابی شیبہ: صفحہ346، جلد7) اب غور کرنے کی بات ہے کہ غیرمسلموں کو، دشمنوں کو نبی علیہ السلام نے اس حالت میں دیکھا تو اتنی تکلیف ہوئی، اپنوں کو اس حالت میں دیکھیں گے قیامت کے دن تو بتائیں کیا ہوگا؟ روضہ رسول پہ جو جاتے ہیں تو قلب اطہر پر کیا چیز پیش آتی ہوگی۔ کبھی ہم نے اس کو بھی دیکھا؟ اور بھئی! داڑھی کا ثبوت قرآن مجید میں سورہ طٰہ کے اندر حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قصے میں ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کوہ طور سے جب واپس آئے تو ہارون علیہ السلام کی داڑھی پکڑلی تو حضرت ہارون علیہ السلام نے کہا: ’’اے میری ماں کے بیٹے! اے میرے بھائی! نہ میری داڑھی کو پکڑو، نہ میرے سر کو پکڑو‘‘۔ علماء نے لکھا کہ اگر داڑھی چھوٹی ہوتی یا نہ ہوتی تو ہاتھ میں کیسے آتی؟ پکڑ میں تو تب