گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
چھٹا مقصد اولاد کا ہونا: ہم یہ ساری نیتیں کریں ہمارا اجر بڑھتا چلا جائے گا۔نکاح سے اولاد کا ہونا۔ یہ فطرتِ انسانی ہے۔ چنانچہ ہر انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ اس کی شادی کے بعد اولاد ہو۔ عام آدمی تو عام آدمی انبیاءعلیہ السلام کی بھی اولاد کی خواہش تھی۔ قرآن مجید کے اندر آتا ہے کہ زکریا علیہ السلام نے دعا مانگی: هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهٗ١ۚ قَالَ رَبِّ هَبْ لِيْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً١ۚ اِنَّكَ سَمِيْعُ الدُّعَآءِ۰۰۳۸ (آل عمران: 38) ترجمہ: ’’اس موقع پر زکریا علیہ السلام نے اپنے رب سے دعا کی، کہنے لگے: یارب! مجھے خاص اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطافرمادے۔ بے شک تو دعا کا سننے والا ہے‘‘۔ جوانی میں شادی ہوتی ہے پھر کوئی ستر سال کے لگ بھگ عمر تھی۔ تب کہیں جا کے آج حضرت زکریا علیہ السلام کو اولاد ملی اور حضرت یحیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے۔ سب لوگ نرینہ اولاد کے لیے پریشان ہوتے ہیں تو حضرت زکریا علیہ السلام کی اس دعا کو لے لیجیے: رَبِّ هَبْ لِيْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً١ۚ اِنَّكَ سَمِيْعُ الدُّعَآءِ۰۰۳۸ (آل عمران: 38) حضرت زکریا علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے ایک اور دعا بھی کی: وَ زَكَرِيَّاۤ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَيْرُ الْوٰرِثِيْنَۚۖ۰۰۸(الأنبیاء: 89) ترجمہ:’’ اور زکریا کو دیکھو! جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا تھا کہ یارب! مجھے اکیلا نہ چھوڑیے، اور آپ سب سے بہتر وارث ہیں‘‘۔ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی نرینہ اولاد کے لیے دعا کی تو ان کو اس دعا کے بدلے