گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ختم ہوجاتی ہے یعنی پھر عقل کام نہیں کرتی۔ شیطان نے دل میں ڈالا کہ جب بچہ پیدا ہوگا تو اس کو قتل کر دینا۔ شہزادی کی بھی عزّت کا مسئلہ ہے اور تمہاری بھی، لہٰذا وہ تمہارا ساتھ دے گی۔ اللہ کی شان کہ بچہ پیدا ہوگیا۔ برصیصا نے شیطان کے سمجھائے ہوئے طریقے کے مطابق بچے کو قتل کیا اور دفنا دیا۔ یہ بنی اسرائیل کا عبادت گزار آدمی ہے جسے شیطان نے اوّل زنا میں مبتلا کیا، اور پھر اس کے بعد قاتل بھی بنا دیا۔ پہلے ہی دروازے پر رُک جاتا تو نہ زانی ہوتا، نہ قاتل ہوتا۔ہمارا اَلمیہ یہ بات ہمیں بھی سمجھ نہیں آتی۔ ہم بھی اپنے لیے راستے ڈھونڈتے ہیں، اور بات پوری شریعت کی کرتے ہیں۔ کسی کو کہیں کہ بیٹا! شادی سنت کے مطابق کرلو، کہتا ہے کہ ناک کٹ جائے گی، برادری میں بے عزّتی ہوجائے گی۔ جو شریعت کی بات کرے وہ دقیانوسی آدمی ہے۔ پرانے خیالات کا ہے۔ دورِ حاضر کو نہیں جانتا۔ اسے سوسائٹی کا پتا نہیں ہے۔ زمانے کے ساتھ نہیں چلے گا تو اسے کون پوچھے گا۔ یہ ہمارے القابات ہوتے ہیں۔دوسرا قتل شہزادی تو ماں بن چکی تھی۔ ہوش آیا تو ممتا جاگ اٹھی اور اس نے کہا کہ میرا بچہ کہاں ہے؟ برصیصا نے آئیں بائیں شائیں کی تو وہ رونے لگی کہ مجھے بچہ چاہیے، مجھے بچہ چاہیے۔ میرا بچہ کہاں ہے، میرا بچہ کہاں ہے؟ برصیصا تو پریشان ہوگیا کہ یہ قضیہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ شیطان نے دل میں ڈالا کہ پہلے تو چھپاتی نہ چھپاتی ساری باتیں الگ تھیں، اب تو یہ نہیں چھپائے گی۔ اس نے چِلّانا شروع کر دیا تو سب ہی کو پتا لگ جائے