گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
کے اندر بچیوں کے اندر بہت زیادہ حیا تھی۔ اور امی عائشہرضی اللہ عنھا نے کیا فرمایا کہ اُس زمانے کی کنواری بچی میں جو حیا تھی اُس سے زیادہ نبی ﷺ میں حیا تھی۔نکاح ایک مکمل معاہدہ مردوں کے لیے سر پر پگڑی رکھنا سنت ، ٹخنے ننگے رکھنا سنت، لباس سنت کے مطابق پہننا سنت، آنکھوں میں حیا کا ہونا بھی تو کوئی سنت ہے۔ یہ کب پوری کریں گے ہم؟ ہماری آنکھوں میں حیا ہونی چاہیے، پھر نبی علیہ السلام کے ساتھ نسبت کامل ہوگی۔ شریعت نے کہا کہ اگر تم زندگی کا ساتھی چاہتے ہو تو تمہیں Long Time Dicision کرنے پڑیں گے۔ تھوڑی دیر کے لیے ساتھی بہت مل جاتے ہیں، اصل یہ ہے کہ ہمیشہ ساتھ چلنے والا کوئی مل جائے۔ اسی لیے شریعت نے حق مہر کو، اور نکاح کے وقت جو شرائط نامہ لکھا جاتا ہے اُس کو اہمیت دی ہے۔ نکاح اصل میں ایک معاہدہ ہے جو میاں بیوی کے درمیان طے پاتا ہے۔ اس معاہدے میں کوئی عورت اپنی طرف سے کوئی شرط رکھنا چاہے تو شریعت نے اس کی اجازت دی ہے۔ مثال کے طور پر وہ کہے کہ مجھے الگ مکان کی ضرورت ہے۔ یا ماہانہ اتنے خرچے کی ضرورت ہے، یا میرا مہر اتنا ہوگا۔ اس قسم کی باتوں کا شریعت نے عورت کو حق دیا ہے۔ اور مہر کے بارے میں تو خاص طور سے کہا ہے۔ اب ہم نہ ان چیزوں کو سمجھتے ہیں، نہ معلوم کرتے ہیں، نہ ان کو اہمیت دیتے ہیں اور پھر بعد میں پریشان ہوتے ہیں۔ تو جتنی اجازت دی گئی ہے اس کو اللہ کی رضا کے لیے مناسب درجہ میں استعمال کرنا مناسب ہے۔حق مہر کی تین سنتیں اب مہر کے بارے میں تین باتیں ہیں۔ تینوں ہی سنت سے ثابت ہیں: