گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
Calture ہے ۔ ایسے لوگ اسی میں زندگی گزاردیتے ہیں۔ اور جن سے اللہ راضی ہوتے ہیں اس کو وہ طریقہ دیتے ہیں جو محمدی طریقہ ہو۔ یہ پکا اُصول ہے۔ اب ہم دیکھیں کہ ہماری زندگی میں اتباعِ سنت کتنی ہے۔ اس کسوٹی پر دیکھ لیں سارا معاملہ طے ہوجائے گا۔ تو آخرت کی کامیابی کے لیے نبیd کی ایک ایک سنت پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔قربِ قیامت کی ایک نشانی اور واقعتًا ایسا وقت آچکا ہے جس کے متعلق نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ آخری زمانے میں ہاتھ پر انگارہ رکھنا آسان ہوگا جبکہ دین پر عمل کرنا مشکل ہوگا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا کہ رات کی تاریکی جیسے فتنے ہوں گے (لمبی روایت ہے، اس کے آخر میں ہے) اور میری اُمت پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ دینِ اسلام پر عمل کرنے والا ایسا ہوگا جیسا ہاتھ میں چنگاری لینے والا۔ (مسند احمد، جامع ترمذی) یعنی ہاتھ پر انگارہ رکھنا جتنی تکلیف کا ذریعہ ہوتا ہے، ایسی تکلیف دین پر شریعت پر عمل کرنے میں دی جائے گی۔ اور آج کل کے ماحول میں بہ کثرت دیکھنے میں آتا ہے کہ سنتوں پر عمل کرنا مشکل بنا دیا گیا ہے۔سفر میں آرام کرنے کی سنت بہرحال سفر کی سنتوں کی بات چل رہی تھی۔ سفر میں جب رات آجاتی اور آرام کرنے کا وقت آجاتا تو نبی ﷺ حسبِ معمول اپنی عادتِ شریفہ کے مطابق دائیں کروٹ پہ سویا کرتے تھے یعنی Right سائیڈ پر۔ اب جن لوگوں کو نیند صحیح نہیں آتی، یا رات سوتے ہوئے کبھی دیکھتے ہیں کہ شیر دوڑ ا آرہا ہے، کبھی بھیڑیا آرہا