گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اور یہ دعا بھی مانگ لے کہ اے اللہ! باوجود آپ نے میرے گناہوں کے، میری غلطیوں کے مجھے اپنے گھر کا دیدار کروایا۔اللہ! جب آپ نے مجھے اپنے گھر کا دیدار اس دنیا میں کروا ہی دیا، اللہ! قیامت کے دن بھی میں آپ کا دیدار کرنا چاہتا ہوں، اس روز بھی مجھے اپنا دیدار کروا دینا۔ یہ چند دعائیں ہیں جو اللہ سے مانگی جا سکتی ہیں۔ بہرحال اگر نبیﷺ کے پاس تکیہ ہوتا تو اس سے ٹیک لگاتے، تکیہ نہ ہوتا تو جو چیز بھی موجود ہوتی اُسے تکیہ بنا کر ٹیک لگا لیا کرتے تھے۔تکلیف کی وجہ سے سہارا لینا ایک اور بھی کتنی عجیب بات لکھی ہے کہ بعض اوقات انسان تکلیف کی وجہ سے کسی کا سہارا لے کر چلتا ہے۔ رسول اللہﷺ سے اس کا بھی ثبوت ملتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ بیمار کے عالَم میں حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ کے سہارے اپنےگھر سے باہر تشریف لائے۔ (شمائل: صفحہ10) کوئی بیمار ہو جسے سہارے کی ضرورت ہے اور وہ سہارا لیتا ہے تو نبیﷺ کی سنت کی نیت کر سکتا ہے۔ اور جو سہارا بن رہا ہے تو وہ سہارا دینے کی نیت کرسکتا ہے۔ نبیﷺ تکلیف اور نقاہت کی وجہ سے تنہا چلنے سے قاصر تھے، اس لیے نبیﷺ نے حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ کا سہارا لیا۔ عذر کی وجہ سے، بیماری یا تکلیف کی وجہ سے سہارا لیا جا سکتا ہے۔رات میں سُرمہ لگانا اس کے بعد اگلے موضوع سے متعلق بات کرتے ہیں، وہ ہے سُرمہ لگانا۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ رات کو سونے سے پہلے، بستر