گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
سفر میں نماز کی کیفیت نبی ﷺ سفر میں جو نمازیں پڑھتے تھے اس میں مختصر قرأت ہوا کرتی تھی۔ ایسا بھی ہوا کہ فجر کی نماز میں ’’قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ‘‘ اور ’’قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ‘‘ کی تلاوت آپ نے کی۔ سفر میں چوں کہ مسافروں کا بھی خیال کرنا ہوتا ہے، اپنی تھکن اور اپنے آرام کو بھی دیکھنا پڑتا ہے ، اسی لیے ساری چیزوں کا خیال رکھتے ہوئے کوئی سفر کے اندر نماز پڑھائے تو چھوٹی سورتوں کی تلاوت کرے۔ ایک مرتبہ سفر میں صحابی الرسول حضرت انس رضی اللہ عنہ کے بیٹے ان کے ساتھ تھے۔ صاحبزادے نے نماز پڑھائی اور ایک ہی رکعت میں سورۃ الملک پوری پڑھ لی۔ نماز مکمل ہوئی تو فرمایا کہ آپ نے تو نماز بڑی لمبی کردی، ہمیں تو سفر میں نماز مختصر کرنے کا حکم ہے۔ نماز تو پڑھنی ہے مگر قرأت کو طول نہیں دینا، چھوٹی سورتیں پڑھنی ہیں۔اَذان و اِقامت کا اہتمام کرنا الحمد للہ! ہم نے دیکھا کہ جب دین دار لوگ سفر کرتے ہیں تو نماز میں جماعت کا اہتمام بھی کرتے ہیں، لیکن اذان اور اقامت کا اہتمام ختم ہوتا چلا جا رہا ہے۔ سفر کے اندر اذان دینا بھی سنت ہے، اور اقامت پڑھنا بھی سنت ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ چند دین دار لوگ سفر کر رہے ہیں تو نماز جماعت سے پڑھ لیتے ہیں اور پیچھے اقامت بھی ہوجاتی ہے، مگر اَذان نہیں ہوتی۔ ماحول کی وجہ سے، شرم کی وجہ سے اذان کو نہ چھوڑنا چاہیے۔ نبی ﷺ نے ہمیشہ سفر کے اندر اذان اور اقامت کا اہتمام رکھا ہے۔ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرا چچازاد بھائی نبی ﷺ کی