گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
افسوس کرتا ہے کہ اس کا دین اُس سے محفوظ ہوگیا‘‘۔ (مطالبِ عالیہ:12،35) شیطان کو غم ہوتا ہے کہ اس نوجوان نے اتنی چھوٹی عمر میں شادی کیوں کرلی؟ اگر کوئی شادی نہ کرے تو پھر یہ ملعون نامحرموں سے ملاقاتوں میں ڈال دیتا ہے۔ شادی کرنے کے بعد ایک تو طبیعت پہلے ہی مطمئن ہوجاتی ہے۔ دوسرا بیوی بچوں کے مسائل میں آدمی اتنا گم جاتا ہے، اتنا مصروف ہوجاتا ہے کہ اُسے پھر اِدھر اُدھر کی سوچ آتی بھی نہیں۔ مردوں کے لیے بہتر یہی ہے کہ 20،22 سال کی عمر میں شادی ہوجائے۔ بلکہ جتنی جلدی ہوجائے اتنا بہتر ہے۔ اور شرم گاہ کی حفاظت پر تو جنت کے وعدے ہیں، اس لیے والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کی فکر کریں۔چھ چیزوں پر جنت کا وعدہ مسندِ احمد (323/5) میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تم اپنے نفس کی طرف سے 6 چیزوں کی ذمہ داری لے لو، میں تم سے جنت کا وعدہ کرتا ہوں‘‘۔ اپنی اُمت سے کہا کہ 6 باتوں کا وعدہ تم کرلو، 6 چیزوں سے تم بچ جاؤ۔ جنت کا وعدہ محمد رسول اللہﷺ تم سے کریں گے۔ آج بھی یہ وعدہ موجود ہے۔ ہم میں سے جو چاہے اِن چھ چیزوں پر عمل ابھی سے شروع کر دے۔ جو ہوگیا اس پر توبہ کرلے، معافی مانگ لے۔ اور آج سے توبہ کرلے کہ مجھے ان چھ چیزوں پر لازمی عمل کرنا ہے تو جنت کا وعدہ رسول اللہﷺ کی طرف سے ہے۔ یہ پکی ڈیل ہے، اس میں کوئی نقصان نہیں ہوسکتا۔ وہ چھ چیزیں یہ ہیں: *جب بولو تو سچ بولو۔