گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
إِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ فَقَدْ كَمُلَ نِصْفُ الدِّيْنِ ، فَلْيَتَّقِ اللّٰهَ فِي النِّصْفِ الْآخَرِ. (الترغيب والترھیب: 1916) ترجمہ: ’’جب بندہ نکاح کرتا ہے تحقیق اس کا آدھا دین پورا ہو گیا، باقی آدھے کو پورا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے ڈرے‘‘۔ اب ایک کنوارا آدمی ہے۔ تجرّد کی زندگی گزار رہا ہے۔ وہ جتنی مرضی چاہے نمازیں پڑھ لے، نیکیاں کرلے، روزے رکھ لے، اُس بیچارے کا ایمان آدھا ہی رہے گا جب تک کہ شادی نہ کرلے۔ شادی کرے گا تو ایمان مکمل ہوجائے گا۔ کیوں؟ اس لیے کہ وہ اللہ کے حقوق بھی ادا کر رہا ہوگا اور حقوق العباد بھی ادا کر رہا ہوگا۔ نکاح کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے ایمان کو مکمل کریں گے، اور اس کی عبادت کا Rate بھی بڑھا دیں گے۔ اس کی عبادت کی قیمت کچھ اور ہوگی۔چار مسنون اعمال ترمذی شریف کی روایت ہے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہی ں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: چار چیزیں انبیائے کرام علیہ السلام کی سنت میں سے ہیں: اَلْحَیَاءُ، وَالتَّعَطُّرُ، وَالسِّوَاکُ، وَالنِّکَاحُ. (سنن الترمذي: 1080) (1) الحیاء: تمام انبیاء علیہ السلام با حیا تھے۔ سبحان اللہ! اللہ ہمیں بھی حیا عطافرمائے۔ اگر ہمیں حیا مل جائے تو ہمارے اکثر مسئلے تو حل ہوجائیں۔ یہ بے حیائی ہی ہے جو ہمیں جہنم کی طرف لے جا رہی ہے۔ (2) والتعطر: تمام انبیاء علیہ السلام خوش بو پسند فرماتے اور عطر لگایا کرتے تھے۔ (3) والسواک: تمام انبیاء علیہ السلام مسواک کیا کرتے تھے۔