گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
نوجوان ایسے ہیں جو صبح 1,12,11 بجے تک سوئے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرمائے۔ نبی ﷺ عام طور سے عشاء کے فوراً بعد سوجاتے، ہاں! کبھی ایسا بھی ہوتا کہ عشاء کے بعد عبادت میں لگ جاتے یا مسلمانوں کا اجتماعی حیثیت کا مسئلہ ہوتا تو اس میں مشورہ فرماتے اور بعد میں آرام فرمالیتے۔ یہ ہمارے مشائخ کا طریقہ رہا ہے کہ جلد سوجاتے تھے کہ ٹائم پر آنکھ کھلے۔ پھر حاجت سے فارغ ہوکر عبادت وغیرہ میں لگ جایا کرتے تھے اور نیند بھی کنٹرول میں رہتی تھی۔خرافہ کا واقعہ امی عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتے ہیں کہ ایک رات نبی کریمﷺ نے عشاء کے بعد ازواجِ مطہرات کو ایک قصہ سنایا۔ ایک نے حیرت اور تعجب سے کہا کہ یہ تو بالکل خرافہ کے قصوں جیسا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتی ہو، خرافہ کون تھا؟ یہ قبیلہ عذرہ کا ایک شخص تھا۔ جنات اسے پکڑ کرلے گئے اور ایک عرصہ تک اسے اپنے پاس رکھا پھر چھوڑ دیا۔ پھر وہ لوگوں سے جنات کی عجیب عجیب باتیں بیان کیا کرتا تھا، تو لوگوں نے ایسے قصوں کو خرافہ کے قصے کہنے لگ گئے۔ (مسند احمد: ۶؍۱۵۷) اس سےمعلوم ہوا کہ نبی ﷺ بیوی بچوں کو قصہ سنایا کرتے تھے۔ بیوی بچوں سے گفتگو کرنا، ان سے خوش طبعی کرنا یہ مسنون ہے، مگر اِدھر اُدھر کی باتیں کرتے رہنا منع ہے اور مکروہ ہے۔ آج کل لوگ کاروبار سے واپس آکر Tv، موبائل وغیرہ پر لگ جاتے ہیں۔ ہمارے حضرت جی دامت برکاتہم فرماتے ہیں: گھر کے باہر مرد حضرات گلاب کا پھول ہوتے ہیں، اور گھر آکر کریلے نیم چڑھے ہوجاتے ہیں۔ حضرت جی یہ بھی فرماتے