گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
گویا یہ لوگ قابلِ رحم ہیں کہ عمر کے اس حصے میں پہنچ کر بھی غیر ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔ تنہا زندگی گزار رہے ہیں جبکہ یہ شادی کے قابل ہوچکے ہیں۔ مسکین اس کو کہتے ہیں جس کو کوئی پوچھنے والا نہ ہو، تو اس عمر میں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔شیطان کے بھائی ایک دن ایک صحابی حضرت عکّاف ہلالی رضی اللہ عنہ آقا علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی علیہ السلام نے پوچھا: تم نے نکاح کیا ہے؟ عرض کیا: نہیں۔ پوچھا: کوئی شرعی باندی ہے؟ عرض کیا: نہیں۔ پوچھا: کیا آپ کے پاس مال ہے، استطاعت ہے؟ عرض کیا: جی ہاں! (یہ تمام باتیں معلوم کرکے) نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: فَأَنْتَ إِذًامِنْ إِخْوَانِ الشَّیَاطِیْنِ. (إعلاء السنن: باب وجود النكاح إذا اشتدّت ...) ترجمہ: ’’پھر تو تم شیطان کے بھائی ہوئے‘‘۔ یعنی بے نکاح انسان شیطان کے بھائیوں میں سے ہے۔ واقعی جو جوان ہو اور ساتھ آج کل کا میڈیا بھی ہو، انٹرنیٹ، فیس بک پر پہنچ بھی ہو، موبائل فون ،واٹس اَپ بھی اس کے ہاتھ میں ہو، اور جگہ جگہ لگے ہوئے سائن بورڈز گناہوں کی دعوت دیتے ہوں، بازاروں میں پھرنے والی بے پردہ عورتیں گناہ کی دعوت دیتی ہوں، تو شیطان کے لیے یہ جوان بہت ہی آسان ٹارگٹ ہوتا ہے۔ اس جوان کے لیے اپنی پاکدامنی کو بچائے رکھنا بہت مشکل ترین کام ہے۔ شیطان اس کو بہت ہی آسانی سے کسی نہ کسی گناہ میں مبتلا کروا دیتاہے۔ اور اگر کوئی پاکدامن رہنا چاہے، اور کسی کے دل میں خوفِ خدا بھی ہو، ممکن ہے کہ وہ زنا نہ کرے۔ مان لیتے ہیں! لیکن ذہنی خیالات کے اندر جو گناہ ہیں اُن سے وہ بچ نہیں سکتا۔ وہ خیالات کی دنیا میں کہاں کہاں گھومتا پھرتا رہتا ہے اُس سے تو یہ