گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
حضرت جی کا ایک قیمتی ملفوظ حضرت جی دامت برکاتہم ایک عجیب بات ارشاد فرماتے ہیں۔ فرماتے ہیں کہ اس امت کو بدنیتی سے، بری نیت سے اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا بلا نیتی سے پہنچا ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ بدنیت سے کوئی نقصان ہی نہیں ہوا، بلکہ اس سے بڑے بڑے نقصانات ہوئے ہیں۔ لیکن اس سے بھی زیادہ جو نقصانات ہوئے ہیں وہ بلانیتی سے ہوئے ہیں کہ جو کچھ کر رہے ہیں اس کی نیت سنت کی نہیں ہوگی، علم بھی نہیں ہوتا اور کر رہے ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر چیزیں ایسی ہیں جو کوئی نئی بات نہیں ہے، ہم سب روز ہی دیکھتے رہتے ہیں۔ جیسے سفر سے واپس آئے ہیں رشتہ داروں سے ملاقات ہو رہی ہے، دوستوں سے مل رہے ہیں، گلے لگ رہے ہیں، اس میں سنت کی نیت کرلیں تو کیفیت بدل جائے گی۔ عمل وہی ہے لیکن صحیح نیت سے قیمت بڑھ جائے گی۔صحیح نیت سے چپل سیدھی کرنا اس کی ایک اور مثال آپ کو دیتا ہوں۔ چپل سیدھی ہوتی ہے اور بعض دفعہ الٹی ہوجاتی ہے۔ اب بعض لوگ کہتے ہیں جی! چپل اُلٹی ہوگئی ہے، پتا نہیں کچھ ہوجائے گا۔ یہ محض لوگوں کا وہم ہے، اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ بہرحال جو بات سنانا چاہ رہا تھا وہ یہ ہے۔ ایک جگہ میں ایک اللہ والے کے ساتھ تھا جو کہ عالمِ دین بھی ہیں۔ راستے میں چپل اُلٹی پڑی ہوئی تھی تو چلتے چلتے اپنے راستے سے ہٹے اور جاکر چپل کو اپنے پاؤں سے سیدھا کر دیا اور آگے چل پڑے۔ میں نے کہا کہ حضرت! اس میں ایسی کون سی بات تھی، عوام ان چیزوں کو دیکھ کر حجت بناتے ہیں۔ خیر! اس قسم کی کوئی