گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
تکیہ رکھنے کی سنت ایک حدیث میں آتا ہے کہ نبی علیہ السلام جب سونے کے لیے بستر پر تشریف لاتے تو اپنے دائیں رخسار کے نیچے اپنے ہاتھ کو رکھتے تھے۔ (صحیح بخاری: رقم ۵۹۵۵) اسی طرح ہم تکیہ استعمال کرتے ہیں تو تکیہ استعمال کرتے ہوئے آج سے ہم سنت کی نیت کرلیں، تو نبی علیہ السلام کی سنت بھی پوری ہو جائے گی۔ اُمّ المؤمنین امی عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کا تکیہ چمڑے کا تھا جس پر آپ آرام فرماتے، اور اس کا بھراؤ کھجور کی چھال سے تھا۔ (صحیح مسلم: 193/1) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے آپﷺ دیکھا کہ آپ علیہ السلام کے سرکے نیچے چمڑے کا تکیہ تھا۔ (متفق علیہ) اگر ہم بھی چمڑے کا تکیہ بنالیں، چاہے اس پر غلاف چڑھالیں تو نبی علیہ السلام سے مشابہت پیدا ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ نبیعلیہ السلام بسا اوقات چمڑے کے تکیہ کے ساتھ ٹیک بھی لگاتے تھے۔ آج سے ہم بھی اگر تکیہ کے ساتھ ٹیک لگائیں تو اتباعِ سنت کی نیت کرلیں۔ حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺکوایک تکیے کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے دیکھا جو بائیں جانب تھا۔ کبھی نبیﷺ تکیےسے دائیں جانب ٹیک لگالیتے اور کبھی بائیں جانب۔ (ترمذی: صفحہ101) ٹیک لگانے کی دونوں صورتیں (دائیں/ بائیں) جائز ہیں۔سوتے میں خرّاٹے لینا حضرت عبداللہ بن عباسi سے مروی ہے کہ آپﷺ جب رات کو سوجاتے تو خراٹے کی آواز آپ سے آتی تھی۔ (متفق علیہ)