گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
مانتے بھی تھے۔گانا دل کے لیے نفاق کا سبب ہے نبی علیہ السلام نے کیا فرمایا: گانا بجانا دل کے اندر نفاق پیدا کرتا ہے۔ وہ نبی علیہ السلام کی بات کو جانتے تھے آپ کہیں گے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ نفاق پیدا ہوتا ہے، کیسے نفاق پیدا ہوا؟ ہم نے تو منافق کوئی نہیں دیکھا؟ ہم تو کلمہ دل سے پڑھتے ہیں۔ علماء نے جواب ارشاد فرمایا کہ منافق دوطرح کے ہیں: ایک اعتقادی، اور ایک عملی۔ اعتقادی وہ ہے جو زبان سے کلمہ پڑھے اور اندر سے منکر ہو۔ الحمدللہ! ایسا تو کوئی نہیں ہے ہم میں، لیکن عمل کے اعتبار سے ہم دیکھیں اور دوسری حدیث کو یہاں جوڑیں تو حدیث شریف میں آتا ہے کہ منافق کی تین نشانیاں ہیں: اٰیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ اِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَاِذَا وَعْدَ اَخْلَفَ وَاِذَائْوتُمِنَ خَانَ (متفق علیہ) ترجمہ: ’’منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بولے جھوٹ بکے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، اور جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے‘‘۔ منافق کی اکثر باتوں میں جھوٹ شامل ہوگا وعدے کرے گا توڑے گا کہ جی! ایک مہینے بعدPayment دوں گا، دو مہینے بعد بھی نہیں دیتا۔ قرض لے لیا تین مہینے کا کہہ کر اور تین سال بعد بھی واپسی کی کوئی date نہیں آرہی۔ بات کرے گا جھوٹ بولے گا، وعدہ کرے گا وعدہ توڑے گا۔ امانت رکھوائی جائے گی امانت کھاجائے گا یہ تین باتیں حدیث میں آئیں کہ یہ منافق کی نشانی ہیں۔ اور حدیث میں آیا کہ گانا سننے سے دل میں نفاق پیدا ہوتا ہے۔ اگر ہم سب باتوں کو چھوڑیں تو کیا ایسا نہیں ہے کہ جو گانا