گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
(۱) حدیبیہ کے موقع پر جب اِحرام باندھ کرگئے تھے، اور کفارِ قریش نے عمرہ نہیں کرنے دیا۔ چناںچہ اللہ کے حکم سے جانور قربان کرکے حلق کروایا اور اِحرام کھول دیا تھا۔ (۲) عمرۃ القضاء کے موقع پر۔ (۳) جِعِرَّانہ مقام سے آپﷺ نے اِحرام باندھا اور عمرہ کے لیے تشریف لے گئے اور حلق کروایا۔ (۴) حج کے موقع پر حلق کروایا۔ اس کے علاوہ میں نبیﷺ سے سر منڈوانا ثابت نہیں ہے۔ اور عام طور سے یہی عادت صحابہj کی رہی اور یہی عادت تابعین کی بھی رہی۔بالوں کا خیال رکھنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آقاﷺ نے فرمایا: مَنْ کَانَ لَہٗ شَعْرٌ فَلْیُکْرِمْہٗ. (سنن أبي داود: رقم 3632) ترجمہ: ’’جسے اللہ تعالیٰ بال عطا فرمائے، اسے چاہیے کہ اپنے بالوں کا اِکرام کرے‘‘۔ ابتدا میں نبیﷺ بالوں سے مانگ نکالا کرتے تھے، بعد میں اگر خود سے نکل جاتی تو رہنے دیتے، نہ نکلتی تو اپنی حالت پر درست کرکے چھوڑ دیتے، زبردستی نہ نکالتے تھے۔ دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی مبارک پر کوئی نظر ڈالتا تو بالکل Center سے مانگ نکلی ہوئی محسوس ہوتی تھی۔ (شرح السنّہ للبغوی: رقم 3705) تو درمیان سے مانگ نکال سکتے ہیں، لیکن دائیں طرف سے، اور بائیں طرف سے مانگ نکالنا یہ خلافِ سنت ہے۔