گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
واپس کر دے اپنی مرضی سے تو خاوند کے لیے واپس لینا جائز ہے۔مہر ادا نہ کرنے والا اگر خاوند کے دل میں یہ ہے کہ میں نے مہر ادا کرنا ہی نہیں، تو یہ قیامت کے دن مقروض اُٹھے گا اگر مرنے سے پہلے ادا نہ کیا ہو۔ اور ترکہ میں سے پہلے مہر کی رقم منہا کی جائے گی، کیو ں کہ یہ اس کے ذمہ قرض تھا۔ جب شوہر کی نیت میں کھوٹ ہوگا تو اس کا معاملہ بڑا خراب ہے۔ بہترین عمل یہ ہے کہ معجل فورًا ادا کردیا جائے، دیر کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ باقی عندالطلب کی بھی گنجایش شریعت نے رکھی ہے، لیکن اس آس پر بیٹھ جانا کہ یہ مانگ نہیں رہی تو میں نے بھی ادا نہیں کرنا، یہ غلط ہے۔ بسا اوقات حیا کی وجہ سے، شرم کی وجہ سے وہ نہیں مانگتی تو مرد کو چاہیے کہ خود ادا کرے۔ بہرحال مہر ادا کرنا بہت بڑا معاملہ ہے، ورنہ قیامت کے دن حقوق العباد کا سوال ہوگا۔نکاح کا اعلان اب نکاح کیسے کیا جائے؟ نکاح کے بارے میں نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ تم نکاح کی خوب تشہیر کیا کرو۔ (سنن ابنِ ماجہ: رقم ۲۷۶۷) اس کا خوب لوگوں کے اندر اعلان کیا کرو تا کہ لوگوں کو پتا لگے کہ آج سے فلاں لڑکا اور لڑکی دونوں میاں بیوی کی زندگی گزاریں گے۔ یعنی چھپ کر نکاح کرنے سے منع کر دیا۔ بعض اوقات یہ جو مال والے لوگ ہوتے ہیں، اپنی خواہشات پوری کرنے کے لیے چھپ چھپ کر بہت سے کام کرلیتے ہیں۔ چند دن پہلے بھی ایک نوجوان آیا علیہ السلام SC میں پڑھتا تھا۔ اس نے بتایا کہ ہمارے یہاں تو یہ معمولی بات ہے کالج وغیرہ میں۔ لڑکے نے لڑکی کو پسند کیا، دوگواہ بنا کر نکاح کرلیتے ہیں۔ اپنی زندگی گزارتے ہیں، بعد