گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
متوجہ ہوتی ہیں۔سوتے وقت وضو کے فضائل امی عائشہرضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو استنجاء کرتے اور مکمل وضو فرماتے جیسے نماز کے لیے کرتے ہیں۔ (صحیح بخاری: رقم ۳۲۳) حضرت انسرضی اللہ عنھا فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام جب رات کو بستر پر آتے تو مسواک کرتے اور کنگھی کرتے۔ یعنی مسواک اور کنگھی کا استعمال سونے سے پہلے کرتے تھے۔ اس کے متعلق نبی علیہ السلامنے حکم بھی دیا ہے۔ چناں چہ بخاری شریف میں ہے کہ نبی علیہ السلام نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جب تم اپنے بستر پر جاؤ تو نماز کی طرح وضو کرو، پھر دائیں کروٹ پر لیٹو۔ (صحیح بخاری: باب اذا بات طاھراً) نبی علیہ السلام کی عادتِ طیبہ باوضو آرام فرمانے کی تھی، اور آپعلیہ السلام نے اس کے متعلق حکم بھی دیا ہے۔ ایسے ہی اگر کسی نے عشاء کی نماز پڑھی اور باوضو ہے تو وہی وضو کافی ہے، پھر الگ سے وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہاں! اگر عشاء کی نماز پڑھ لی اور پھر وضو ٹوٹ گیا تو بہتر یہ ہے کہ سونے سے قبل وضو کر لیا جائے۔ حضرت براء رضی اللہ عنہ کی اسی روایت میں آگے ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص وضو کی حالت میں رات گزارے اور اس دعا کو پڑھ لے جو انہیں سکھائی گئی (دعاؤں کی کتاب میں اس دعا کا تذکرہ ہے: اللھم أسلمت وجھي الیک۔۔۔)، پھر اُسی رات میں انتقال کرجائے تو فرمایا کہ اس کی موت فطرت پر ہوئی ہے یعنی فطرتِ اسلام پر۔ (حوالہ بالا) کتنا چھوٹا سا عمل ہے کہ وضو کرنا اور باوضو سوجانا اور فضیلت کتنی بڑی ہے۔ اگر