گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
جا۔ اس کے بعد رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو رات کے وقت باہر نکلنا پڑے تو نکلتے ہوئے دروازہ بند کرے۔ (معجم کبیر: ۲۲؍۱۳۷)بچوں کی نگرانی کرنا یہاں ایک بات اور بھی ذکر کر دوں کہ آج کل جو بے حیائی کا ماحول ہے تو نوجوان بچوں اور بچیوں کو Study کے نام پر کُنڈی لگانے کی اجازت نہ دیں۔ اگر سب لڑکے ایک کمرے میں سوتے ہیں تو کنڈی نہ لگائی جائے، اور باپ رات کو ایک دو دفعہ آکر چیک کرلے اور ان لڑکوں کو بھی پتا ہوکہ باپ آئے گا۔ لڑکے بڑے بہانے بناتے ہیں کہ Study کرنے کے لیے کنڈی لگائی ہے، مگر سچ بات یہ ہے کہ Study ہویا نہ ہو فیس بک پر حرام کام ضرور ہوتے ہیں، یا موبائل فون پر غلط چیٹنگ ہو رہی ہوتی ہے، یا پھر اور گناہ ہو رہے ہوتے ہیں۔ اسی طرح بچیوں کے معاملہ میں ماں کو چاہیے کہ اگر وہ الگ کمرے میں ہوتی ہیں تو اُن کے کمرے میں چکر لگا کر چیک کرے۔ غرض یہ کہ کسی کو دروازے بند کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ دروازہ بند کرنا تو شادی شدہ لوگوں کی بات ہے، یا جہاں ضرورت محسوس ہو وہاں دروازہ بند کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ پھر یہ بات بھی واضح رہے کہ دروازہ بند کرنا ایک الگ چیز ہے اور اندر سے کنڈی لگانا ایک الگ چیز ہے۔ میری والدین سے گذارش ہے کہ بچوں اور بچیوں کو اندر سے کنڈی لگانے کی اجازت نہ دیں، ہاں! اگر آج کے باپ میں اتنی ہمت نہیں کہ کنڈی کھول کر بیٹے کو چیک کرسکے تو پھر الگ بات ہے۔ بچوں کو شیطانی آلات بھی دیے ہوئے ہیں تو پھر یہی بچے ماں باپ کی ناک کے نیچے گناہوں کے دیے جلاتے ہیں الامان والحفیظ۔