گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ہیں۔ صبح آٹھ بجے سے پہلے ساری مارکیٹ بند ہوتی ہے اور وہ اس وقت اپنی Dilever ٹیم بنا کر اُن کو رخصت بھی کر دیتے ہیں کہ جب بارہ بجے دوکانیں کھلیں گی تو ان کو مال دے آنا۔ میں نے دیکھا کہ ما شاء اللہ کہ اُن کا کاروبار بڑھتا ہی چلا گیا۔ وہ اپنا کام فجر کے بعد شروع کر دیتے ہیں۔ جنہیں مال دینا ہے اگرچہ وہ سو رہے ہوں۔ وہ صاحب خود کہتے ہیں کہ لوگوں کی دوکانوں کے دروازے کھلنے سے پہلے ہم اپنے سارے کام نمٹا چکے ہوتے ہیں۔ صبح کے وقت میں نبی علیہ السلام مانگی ہے، اللہ تعالیٰ نے اس وقت میں برکت رکھی ہے۔ اور ہم سب اس وقت سو کر برکتوں سے محروم ہو رہے ہوتے ہیں۔ حضراتِ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ کرتے تھے کہ کوئی طلوعِ آفتاب سے پہلے سو نہ جائے جیسا کہ حضرت زبیرi کے حوالے سے عرض کیا۔ پھر جب سورج نکل آتا تو جو اجازت چاہتا آرام کے لیے تھکاوٹ کی وجہ سے تو اسے اجازت دے دیا کرتے تھے۔رات کی عبادت یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ وہ سستی کی وجہ سے نہیں سویا کرتے تھے۔ ان کا سونا تو اس وجہ سے تھا کہ رات لمبی لمبی نمازیں پڑھتے تھے، دعائیں کرتے تھے۔ آج کے زمانے کی طرح رات کی فرصت کو ضائع نہیں کرتے تھے، بلکہ ان لمحات کو غنیمت سمجھ کر اپنے رب سے راز ونیاز میں لگ جاتے تھے۔جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نمازِ صبح پڑھنے کے بعد