گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
تمہیں اوّلین و آخرین کے بہترین اخلاق نہ بتائوں؟ حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! جی ہاں، ضرور بتلائیے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: (۱)جو تمہیں محروم کرے تم اسے (محروم نہ کرنا، بلکہ) تم اسے دو۔ (۲) جو تم پر ظلم کرے، تم اسے معاف کردو۔ (۳) تم اس سے جوڑو جو تم سے توڑتا ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی) اس طرح بہت سے صحابۂ کرام کو نبی ﷺ نے یہی بات ارشاد فرمائی کہ دیکھو! دنیا اور آخرت کو سنوارنے کے لیے بہترین اخلاق اپنائو۔ اگر ہم حقوق کو پورا کریں گے، محبت کے ساتھ زندگی گزاریں گے تو نسل درنسل جوڑ کا سلسلہ چلتا رہے گا۔ اور اگر ہم نبی ﷺ کی ان باتوں کو نہیں مانیں گے تو بجائے جوڑ کے توڑ پیدا ہوجائے گا، نفرتیں پیدا ہوں گی، دوریاں پیدا ہوجائیں گی۔ اسی لیے نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ تمہارا اخلاقی فریضہ ہے کہ تم جوڑ اور رابطے کو پیدا کرو۔حسنِ خُلُق کیا ہے؟ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ لوگوں سے پوچھا کرتے تھے کہ حُسنِ خلق کیا ہے؟ پھر فرماتے کہ لوگوں سے اچھے انداز سے ملنا، خندہ پیشانی سے ملنا، بھلائی کا معاملہ کرنا، تکلیف دہ اُمور سے لوگوں کو بچانا۔ لوگوں کی تکلیف سے بچنا یہ اصل نہیں، بلکہ لوگوں کو اپنی تکلیف سے بچانا ہے۔ یعنی اپنی ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے یہ اصل ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے شرح صحیح بخاری میں حسنِ خلق کی تعریف میں ذکر کیا ہے کہ معاف کر دینا، درگز کر دینا، سخاوت کرنا، صبر کرنا، تحمل مزاجی کو اپنانا، لوگوں کے ساتھ شفقت کا معاملہ کرنا، رحمت کا معاملہ کرنا، لوگوں کی ضروریات پوری کرنا، لوگوں سے