گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
آخری دن بھی باقی رہ جائے اور میری بیوی دنیا میں نہ ہو تو میں شادی کرکے جانا چاہوں گا۔نکاح کی خوبیاں نبی ﷺ نوجوانوں کو شادی کرنے کا حکم دیتے تھے۔ اور اگر وہ کسی عذر کی وجہ سے فوراً شادی نہ کرپاتے تو فرماتے کہ تم کثرت کے ساتھ روزے رکھا کرو۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اے نوجوانو کی جماعت! جو تم میں نکاح کی طاقت رکھے وہ نکاح کرے، یہ نگاہوں کو جھکانے والا اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے والا عمل ہے۔ اور جو نکاح نہ کرسکے اس کو لازم ہے کہ وہ روزے رکھے، یہ شہوتوں کو روکتا ہے‘‘۔ (صحیح بخاری:255/2)نوجوان اپنی حفاظت کریں جو نوجوان سچے دل سے چاہتے ہیں کہ حلال زندگی گزاریں اور بظاہر ابھی کوئی معقول انتظام نہیں ہے اور گناہ میں پڑنے کا قوی امکان ہے، انہیں چاہیے کہ وہ مسلسل روزے رکھیں۔ دوچار روزوں سے کچھ نہیں ہوتا، مسلسل روزے رکھیں، اتنے روزے رکھیں کہ ناجائز شہوت ختم ہوجائے یا اس پر کنٹرول آجائے۔ ساتھ میں نگاہوں کی حفاظت کریں اور اللہ والوں کی صحبت بھی اختیار کریں، اور ذکر کی پابندی بھی کریں۔ یہ نبی ﷺ کا بتایا ہوا عمل ہے، اس سے بڑھ کر اور کوئی مجرّب عمل نہیں ہو سکتا۔شادی کے بعد وُسعت ملنا بعض لوگ کہتے ہیں کہ جی نکاح اس لیے نہیں کرتے کہ ابھی گنجایش نہیں ہے، یا مال کم ہے۔ جب ذہنوں میں بڑے خیالات بٹھائیں گے تو نکاح مہنگا ہوتا جائے گا، اور حرام کا