گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ہی آتی ہے جب پوری ہو۔ اللہ اکبر! اگر داڑھی کے رکھ لینے سے چہرہ بدنما لگتا تو پھر داڑھی میرے سرکار کی سنت نہیں ہوتی خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر قیامت کے دن اللہ نے مجھ سے سوال کیا: اے بندے! تو کیا لے کر آیا ہے؟ کہتے ہیں میں یہ شعر پڑھ دوں گا: تیرے محبوب کی یارب! شباہت لے کے آیا ہوں حقیقت اس کو تو کردے میں صورت لے کے آیا ہوں اس لیے ہم جو کرسکتے ہیں وہ تو کریں، آگے اللہ تعالیٰ اپنی رحمتوں کا معاملہ فرمائے۔آمین جن کو نبی علیہ السلام سے محبت ہے وہ تو دلوں میں ارادے کریں کہ ہر عمل نبی علیہ السلام کے طریقے کے مطابق بنائیں گے۔ اگر مزید سمجھنا ہو تو ایک بات ہمارے لیے ایسے ہی ہے جیسے ہمارے منہ پہ طمانچہ۔ ایک قوم ہے جس کو سکھ کہتے ہیں۔ بڑے مذاق اُڑائے جاتے ہیں، بڑے ان کے لطیفے سنائے جاتے ہیں، اور ان کو ہم اپنے لطیفوں میں پاگل بنادیتے ہیں۔ اسی طرح کی باتیں کچھ ہم نے سنی ہیں۔ لیکن اس پاگل قوم کو اتنی عقل ہے کہ اپنے گرو نانک سے اتنی محبت! دنیا میں کہیں چلے جائیں اپنی داڑھی نہیں کٹواتے۔ قیامت دن اگر اللہ نے ان سکھوں کو سامنے رکھا تو اُن لوگوں کے پاس کیا جواب ہوگا جو اس سے محروم ہیں۔ سمجھنے کے لیے بات ہورہی ہے، اللہ اپنی رحمت سے ہم سب کی مغفرت فرمائے۔ یہی کہہ دیا کہ ان کے باطل ہوتے ہوئے، اللہ اور اس کے نبی کا دشمن ہوتے ہوئے اپنے بڑے سے اتنا تعلق تھا کہ اس کے چہرے جیسا اپنے چہرے کو رکھا، تم تو کلمہ پڑھنے والے دعویٰ کرنے والے