گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
سو گیا تھا، یعنی فجر کی نماز پڑھی اور ابھی سورج نہیں نکلا اور وہ سوگیا۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: اٹھو! کیا تم ایسے وقت میں سو رہے ہو جو رزق کے تقسیم کیے جانے کا وقت ہے؟ (زاد المعاد) اب معلوم ہوا کہ جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے۔ کھوتے کے دو مطلب ہیں۔ ایک تو جو پنجابی میں ہے جس کا معنی ہے گدھا۔ اور دوسرا وہ جو اُردو میں مستعمل ہے یعنی وہ نقصان اُٹھاتا ہے۔ بہرحال دونوں معاملوں میں یہ بات فٹ ہے کہ جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے۔ایک سخت وعید اور یہ جو صبح تک سوتے رہتے ہیں، یہ نوجوان خاص طور پر سنیں! حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپﷺ کے سامنے ایک شخص کا ذکر ہوا جو صبح تک سوتا رہتا تھا اور نماز نہیں پڑھتا تھا۔ آپﷺ نے اس کے متعلق فرمایا کہ اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا۔ (صحیح بخاری: رقم ۱۰۹۳) یعنی شیطان آتا ہے اور آکر سونے والے کے کان میں پیشاب کر دیتا ہے۔ اب وہ حضرات جو فجر کی نماز قضا کرنے کے عادی ہیں تو ان کا سارا دن بوجھل گزرتا ہے۔ لوگ خود آکر بتاتے ہیں کہ حضرت! جس دن ہم فجر کی نماز پڑھتے ہیں، صبح مراقبہ کرتے ہیں، سارا دن Fresh رہتے ہیں۔ اتنے کام کاج کے باوجود طبیعت بالکل ہشاش بشاش رہتی ہے۔ اور جس دن فجر کی نماز قضا ہوجائے، بس سارا دن بوجھل رہتا ہے۔ شیطان کا تو کھانا پینا بھی حدیث شریف سے ثابت ہے کہ جب انسان کھائے اور بسم اللہ نہ پڑھے تو اس کا ساتھی کھانے میں شیطان بن جاتا ہے۔ اب اُس نے جو کھایا ہے وہ نکالے گا تو سہی۔ شیطان کے پیشاب کے اَثرات یہ ہوتے ہیں کہ یہ انسان کے اندر