گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
نے اپنی طرف سے کم زیادہ لگالیا تو کوئی حرج نہیں۔طاق عدد کی پسندیدگی حدیث شریف میں اللہ کے نبیﷺ نے بتایا: اِنَّ اللہَ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ. (متفق علیہ) ترجمہ: ’’اللہ تعالیٰ طاق ہیں اور طاق کو پسند فرماتے ہیں‘‘۔ ایک، تین، پانچ، سات، نو، گیارہ یہ اَعداد طاق کہلاتے ہیں۔ اس مقدار کے مطابق ہم اپنی زندگی کے کاموں کو لانے کی کوشش کریں۔ یہ کوئی ضروری بات نہیں ہے، اس کے لیے انسان اپنے آپ کو تکلیف اور مشقت میں نہ ڈالے، لیکن محبت کی بات یہ ہے کہ جو بات اللہ کو پسند ہے وہ کریں۔ کتنی دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ بیٹیاں کوئی کام نہیں کرتیں حالانکہ وہ جائز ہوتا ہے۔ پوچھا جائے تو کہتی ہیں کہ میرے ابو کو اچھا نہیں لگتا۔ اور کچھ کام اپنے طور سے کرتی ہیں کہ ابو کو اچھا لگتا ہے۔ اسی طرح بیٹے بھی کرتے ہیں۔ تو جب ہم اپنے ماں باپ کے لیے ایسے عمل کرلیتے ہیں، یا بیوی اپنے خاوند کے لیے کرلیتی ہے تو اللہ کے لیے کرنے میں کتنی نسبت بڑھ جائے گی۔ آج سے ہم یہ کوشش کریں کہ اپنے کاموں کو طاق اَعداد میں کرنے کی کوشش کریں۔ اب اس کی چند مثالیں لے لیجیے۔ مثال کے طور پر سودا لینا ہے، پانچ کلو لکھ دیں۔ کوئی چیز جیسے چاول منگوانے ہیں تو بجائے چار کلو کے تین کلو لکھ دیں یا پانچ کلو لکھ دیں۔ طاق عدد کے اندر رکھنے کی کوشش کریں۔ اچھا اگر کوئی ایسی چیز ہے جو چار ہی لینی ہے، اس کو طاق میں کیسے کریں گے؟ تین کلو ایک دفعہ لے لیں اور ایک کلو ایک دفعہ لے لیں، چاہے دومنٹ بعد ہی لے لیں۔ دکان دار سے کہیں کہ 3کلو الگ پیک کردو، ایک کلو الگ پیک کردو۔ اس