گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اس کی خوبصورتی میں اضافہ ہوجائے اور معاملہ ٹھیک ہوجائے۔ اب رسول اللہﷺ نے کیا فرمایا؟ آقا نے فرمایا کہ خدا کی لعنت ہے بال جوڑنے والی پر اور بال جُڑوانے والی پر۔ یعنی جو بال جوڑے گا اُس پر بھی لعنت، اور جو جڑوائے گا اُس پر بھی لعنت ہے۔ اور یہ لعنت کس نے بتائی؟ رحمۃ اللعالمینﷺ نے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے کہ نبی پاکﷺ نے بال جوڑنے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ بعض عورتوں کے بال ذرا چھوٹے ہوتے ہیں تو حُسن اور خوشنمائی کی غرض سے دوسری عورتوں کے بال جوڑ کر لگالیتی ہیں، یہ چیز شریعت کے اندر حرام ہے۔ اور بازار میں آج کل ایسے بال ملتے ہیں تو ان کا لگوانا جائز نہیں۔ ہاں! اگر سر کے بال بیماری کی وجہ سے جھڑگئے جس سے سر کا حسن جاتا رہا تب بھی منع کردیا کہ تب بھی جائز نہیں۔ زندگی ختم ہونے والی ہے، اس دنیا کے اندر زیب وزینت سے کیا تعلق؟ اگر ایک چیز تھی بیماری کی وجہ سے چلی گئی تو انسان صبر کرلے، اللہ رب العزت اس کے بدلے جنت کی نعمتیں عطا فرمائیں گے۔ اسی طرح علماء نے فرمایا کہ عورتوں کے خود اپنے بال بھی واپس جوڑنا مناسب نہیں اس سے بھی منع کیا گیا۔ اور دوسری عورت کے بھی لگانا جائز نہیں۔عورتوں کے لیے بال کٹوانے کا حکم عورتوں کے لیے بال کاٹنا، گنجا ہونا اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (مشکوٰۃ، بزار مجمع جلد3 صفحہ266) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے منع فرمایا ہے کہ عورت اپنے سر کے بال منڈوائے۔ عورتوں کے سر کے بال کم کرنا، کٹوانا، تُرشوانا بالکل جائز نہیں۔ زخم ہو یا کوئی درد ہو بہت تکلیف ہو، آپریشن وغیرہ ہو اور ڈاکٹر دیندار ہو ایسا دیندار آدمی یہ کہہ