گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
تھا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ دنیا کی چیزوں میں ترقی ہو، گاڑی ہماری اچھی ہو، گھر ہمارا اچھا ہو، زیور ہمارا اچھا ہو، کپڑے ہمارے اچھے ہوں۔ ہمارے پاس اتنی گنجایش ہو کہ سب سے بَڑھیا چیز دینا چاہیں تو دے سکیں تاکہ ہمارا نام ہو۔ اور حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہ کی کیا ترتیب تھی؟ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ اللہ کے ہاں بڑا مقام پانا چاہتے تھے، اس لیے نیکیاں کرنا چاہتے تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ یہ دنیا چھوڑ کر جانا ہے، یہاں رہنا نہیں ہے، یہ دھوکے کا گھر ہے، کوئی یہاں باقی نہ رہا ہم بھی باقی نہیں رہیں گے۔ جب ہم سے پہلے والے چلے گئے تو ہم کیسے رہ سکتے ہیں، ہم نے بھی جانا ہے۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ کا جذبہ کچھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ غریب تھے۔ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے پاس مال نہیں ہے، غربت ہے، بس اپنی گذر بسر کرلیتے ہیں۔ نماز ہم پڑھ لیتے ہیں، روزہ ہم رکھ لیتے ہیں۔ وہ اعمال ہم کرلیتے ہیں جو بدنی ہیں، لیکن اے اللہ کے نبی! کچھ ہمارے ساتھی ایسے ہیں کہ ان کے پاس مال بہت ہے۔ جو نیکیاں ہم کرتے ہیں وہ نیکیاں وہ بھی کرلیتے ہیں۔ ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں، ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں، ہم تہجد پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں۔ سارے کام تو وہ کرلیتے ہیں، لیکن مال زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ صدقہ بھی کرتے ہیں، خیرات بھی کرتے ہیں، غریبوں کی مدد بھی کرتے ہیں۔ وہ آپ کو بھی مال دیتے ہیں کہ آپﷺ لوگوں کی مدد کریں۔ اپنے رشتے داروں کی بھی مدد کرتے ہیں، ہمارے پاس تو مال نہیں ہے۔ چناں چہ آپ ہمیں کوئی ایسا عمل، کوئی ایسا گُر بتا دیں کہ ہم