گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
مؤمن کے پلڑے میں حُسنِ اخلاق سے بڑھ کر کوئی وزنی عمل نہیں ہوگا۔ (سنن ابی داؤد: رقم 4799) ایک حدیث بہت جامع حدیث ہے۔ حضرت ابو ذرّ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: تحقیق کامیاب ہوگیا وہ شخص جس کے دل کو اللہ تعالیٰ نے ایمان کے لیے خالص کرلیا، اور اس کے دل کو قلبِ سلیم بنا لیا، اور اس کی زبان کو سچا کرلیا، اور اس کے نفس کو مطمئن کرلیا، اور اس کے اخلاق کو ٹھیک کر دیا، اور اس کے کانوں کو سننے والا اور اس کی آنکھوں کو دیکھنے والا بنایا ۔ (مشکاۃ المصابیح: رقم 5200)بیعت کا فائدہ یہاں نبی ﷺ نے چند باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔ جو لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ بیعت کیوں کرتے ہیں؟ اللہ اللہ کرنے کا کیا مقصد؟ ذکر، مراقبہ، معمولات یہ سب کیوں ہیں؟ یہ سب اسی حدیث پر عمل کرنے کے لیے ہیں۔ ایک بات عام مشاہدے میں آئی کہ جو لوگ بیعت ہوئے اور انہوں نے معمولات کرنے شروع کیے، رابطہ رکھا، پابندی سے آتے رہے۔ تین باتیں مردوں اور عورتوں نے خود بتائیں کہ تہجد کی توفیق ملی، تنہائی پاکیزہ ہونے لگی، اور نگاہوں کی حفاظت مل گئی۔ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس کے قلب کو ایمان کے لیے خالص کرلیا، ایمان سے بھردیا اور دوسری بات کہ اسے قلبِ سلیم عطا فرمایا یعنی اس کے دل کو گناہوں سے محفوظ کر لیا۔ جب انسان توبہ کرتا ہے تو ایمانی کیفیت بڑھ جاتی ہے، گناہ سے محفوظ ہوجاتا ہے، گناہوں کی گندگی ختم ہوجاتی ہے۔ اور انسان جب اس کے بعد اعمال پر آتا ہے تو گناہوں سے آہستہ آہستہ محفوظ ہوجاتا ہے۔ پھر جب اسے فکر لگتی ہے قیامت کی تو